Al-Quran-al-Kareem - At-Tawba : 18
اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ فَعَسٰۤى اُولٰٓئِكَ اَنْ یَّكُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّمَا : صرف يَعْمُرُ : وہ آباد کرتا ہے مَسٰجِدَ اللّٰهِ : اللہ کی مسجدیں مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لایا بِاللّٰهِ وَ : اللہ پر الْيَوْمِ الْاٰخِرِ : آخرت کا دن وَ : اور اَقَامَ الصَّلٰوةَ : اس نے نماز قائم کی وَ : اور اٰتَى الزَّكٰوةَ : زکوۃ ادا کی وَ : اور لَمْ يَخْشَ : اور نہ ڈرا اِلَّا : سوائے اللّٰهَ : اللہ فَعَسٰٓى : سو امید ہے اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ اَنْ : کہ يَّكُوْنُوْا : ہوں مِنَ : سے الْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
اللہ کی مسجدیں تو وہی آباد کرتا ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا۔ تو یہ لوگ امید ہے کہ ہدایت پانے والوں سے ہوں گے۔
اِنَّمَا يَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ باللّٰهِ : آباد کرنے میں مساجد کی تعمیر، ان میں نمازوں کے لیے آنا، صفائی، روشنی، مرمت اور نگرانی وغیرہ سب چیزیں شامل ہیں اور یہ صرف ان لوگوں کا کام ہے جن میں خصوصاً چار چیزیں پائی جائیں : 1 اللہ اور یوم آخرت پر ایمان۔ 2 ظاہر میں اس ایمان کی شہادت کے لیے نماز کا قیام۔ 3 زکوٰۃ کی ادائیگی۔ 4 اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرنا، جبکہ مشرکین ان چاروں صفات سے عاری ہیں۔ مساجد کی تعمیر، آباد کاری اور ان کا ادب و احترام نہایت اعلیٰ درجے کا عمل ہے۔ امیر المومنین عثمان ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جو شخص اللہ کے لیے کوئی مسجد بنائے تو اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے اس جیسا گھر بنائے گا۔“ [ بخاری، الصلاۃ، باب من بنی مسجدًا : 450 ] ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام بلاد (جگہوں) میں سب سے زیادہ محبوب ان کی مسجدیں ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں تمام بلاد (جگہوں) سے زیادہ ناپسند ان کے بازار ہیں۔“ [ مسلم، المساجد، باب فضل الجلوس فی مصلاہ۔۔ : 671 ]
Top