Al-Quran-al-Kareem - At-Tawba : 3
وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَكْبَرِ اَنَّ اللّٰهَ بَرِیْٓءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ١ۙ۬ وَ رَسُوْلُهٗ١ؕ فَاِنْ تُبْتُمْ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ۚ وَ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ غَیْرُ مُعْجِزِی اللّٰهِ١ؕ وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ
وَاَذَانٌ : اور اعلان مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے وَرَسُوْلِهٖٓ : اور اس کا رسول اِلَى : طرف (لیے) النَّاسِ : لوگ يَوْمَ : دن الْحَجِّ الْاَكْبَرِ : حج اکبر اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ بَرِيْٓءٌ : قطع تعلق مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع) وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول فَاِنْ : پس اگر تُبْتُمْ : تم توبہ کرو فَهُوَ : تو یہ خَيْرٌ لَّكُمْ : تمارے لیے بہتر وَاِنْ : اور اگر تَوَلَّيْتُمْ : تم نے منہ پھیرلیا فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّكُمْ : کہ تم غَيْرُ : نہ مُعْجِزِي اللّٰهِ : عاجز کرنے والے اللہ وَبَشِّرِ : خوشخبری دو ( آگاہ کردو) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بِعَذَابٍ : عذاب سے اَلِيْمٍ : دردناک
اور اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے حج اکبر کے دن تمام لوگوں کی طرف صاف اعلان ہے کہ اللہ مشرکوں سے بری ہے اور اس کا رسول بھی۔ پس اگر تم توبہ کرلو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر منہ موڑو تو جان لو کہ یقینا تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں اور جنھوں نے کفر کیا انھیں دردناک عذاب کی بشارت دے دے۔
وَاَذَانٌ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖٓ اِلَى النَّاسِ : یوم حج اکبر سے مراد 10 ذوالحجہ ہے، جس دن حاجی منیٰ میں آکر قربانی کرتے ہیں۔ ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ابوبکر ؓ نے مجھے ان لوگوں کے ہمراہ بھیجا جو قربانی کے دن منیٰ میں اعلان کریں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور کوئی ننگا شخص بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا اور حج اکبر کا دن یوم النحر (قربانی کا دن) ہے، کیونکہ لوگ (عمرے کو) حج اصغر کہتے تھے، چناچہ ابوبکر صدیق ؓ نے اس سال صاف اعلان کروا دیا، تو حجۃ الوداع جس میں نبی کریم ﷺ نے حج کیا، کسی مشرک نے حج نہیں کیا۔ [ بخاری، الجزیۃ و الموادعۃ، باب کیف ینبذ إلی أہل العھد ؟ : 3177 ] اس سے معلوم ہوا کہ بعض لوگ جو اس حج کو حج اکبر کہتے ہیں جو جمعہ کے دن آئے ان کی بات درست نہیں۔ ابوہریرہ ؓ ہی سے ایک روایت میں مزید اضافہ ہے کہ پہلے آپ ﷺ نے ابوبکر ؓ کو یہ اعلان دے کر بھیجا، پھر آپ نے ان کے بعد علی ؓ کو بھیجا کہ وہ (رسول اللہ ﷺ کی طرف سے) یہ اعلان کریں، چناچہ ابوبکر ؓ ، جو امیر حج تھے، ان کے حکم پر میں نے، میرے ساتھیوں نے اور علی ؓ نے منیٰ میں یہ اعلان کیا۔ [ بخاری، التفسیر، باب قولہ : (و أذان من اللہ۔۔) : 4656 ] مسند احمد میں ہے کہ چار ماہ کی مہلت دینے، ننگے کو طواف کی اجازت ختم کرنے اور آئندہ سال کسی مشرک کے حج نہ کرنے کے اعلان کے ساتھ ایک اعلان یہ بھی کرتے تھے کہ جنت میں ایمان والوں کے سوا کوئی داخل نہیں ہوگا۔ [ أحمد : 2؍299، ح : 7996 ] وَاِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوْٓا : یہ اعلان تاکید کے لیے دوبارہ کیا گیا، تاکہ کافر اپنے آپ کو اللہ کی پکڑ سے کسی طرح بھی بچ نکلنے والے نہ سمجھیں۔
Top