Al-Quran-al-Kareem - At-Tawba : 45
اِنَّمَا یَسْتَاْذِنُكَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ ارْتَابَتْ قُلُوْبُهُمْ فَهُمْ فِیْ رَیْبِهِمْ یَتَرَدَّدُوْنَ
اِنَّمَا : وہی صرف يَسْتَاْذِنُكَ : آپ سے رخصت مانگتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت وَارْتَابَتْ : اور شک میں پڑے ہیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ فِيْ : میں رَيْبِهِمْ : اپنے شک يَتَرَدَّدُوْنَ : بھٹک رہے ہیں
تجھ سے اجازت صرف وہ لوگ مانگتے ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ سو وہ اپنے شک میں حیران پھرتے ہیں۔
اِنَّمَا يَسْـتَاْذِنُكَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ : پس مومنین اور منافقین کے درمیان فرق یہ ہے کہ جہاد کا اعلان ہونے پر مومن تو بلا تامل نکل کھڑے ہوتے ہیں، مگر جو منافق ہیں وہ بہانے تراشتے ہیں اور ہر ایسے موقع پر مذبذب بھی ہوجاتے ہیں، کبھی دل کہتا ہے چلو ! شاید پیغمبر ﷺ سچ ہی کہتے ہوں اور کبھی دل میں آتا ہے نہیں، یہ سب ڈھکوسلے اور ڈرانے کی باتیں ہیں، بس دنیا میں چند روز جینا ہے، آرام سے دن کاٹ لیں۔
Top