Al-Quran-al-Kareem - At-Tawba : 65
وَ لَئِنْ سَاَلْتَهُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا كُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ١ؕ قُلْ اَبِاللّٰهِ وَ اٰیٰتِهٖ وَ رَسُوْلِهٖ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِءُوْنَ
وَلَئِنْ : اور اگر سَاَلْتَهُمْ : تم ان سے پوچھو لَيَقُوْلُنَّ : تو وہ ضرور کہیں گے اِنَّمَا : کچھ نہیں (صرف) كُنَّا : ہم تھے نَخُوْضُ : دل لگی کرتے وَنَلْعَبُ : اور کھیل کرتے قُلْ : آپ کہ دیں اَبِاللّٰهِ : کیا اللہ کے وَاٰيٰتِهٖ : اور اس کی آیات وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول كُنْتُمْ : تم تھے تَسْتَهْزِءُ وْنَ : ہنسی کرتے
اور بلاشبہ اگر تو ان سے پوچھے تو ضرور ہی کہیں گے ہم تو صرف شغل کی بات کر رہے تھے اور دل لگی کر رہے تھے۔ کہہ دے کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کر رہے تھے ؟
وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ لَيَقُوْلُنَّ : منافق آپس میں گپیں لگاتے ہوئے اللہ، اس کے رسول اور آیات الٰہی کا مذاق اڑاتے۔ رسول اللہ ﷺ کو کسی ذریعے سے یا وحی الٰہی سے اطلاع ہوتی اور آپ پوچھتے تو وہ کہتے ہم تو یوں ہی راستہ کاٹنے کے لیے شغل کی باتیں اور دل لگی کر رہے تھے۔ فرمایا ان سے کہیے کہ تمہارے آپس کے شغل اور دل لگی کا اللہ اور اس کے رسول اور اس کی آیات کے ساتھ مذاق سے کیا تعلق اور کیا دل لگی کے لیے تمہیں یہی ملے ہیں ؟ وہ لوگ بار بار معذرت کرتے، مگر رسول اللہ ﷺ یہی فرماتے۔
Top