Al-Quran-al-Kareem - At-Tawba : 71
وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ١ۘ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ اُولٰٓئِكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَ : اور الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتُ : اور مومن عورتیں (جمع) بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض اَوْلِيَآءُ : رفیق (جمع) بَعْضٍ : بعض يَاْمُرُوْنَ : وہ حکم دیتے ہیں بِالْمَعْرُوْفِ : بھلائی کا وَيَنْهَوْنَ : اور روکتے ہیں عَنِ : سے الْمُنْكَرِ : برائی وَيُقِيْمُوْنَ : اور وہ قائم کرتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُؤْتُوْنَ : اور ادا کرتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَيُطِيْعُوْنَ : اور اطاعت کرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ سَيَرْحَمُهُمُ : کہ ان پر رحم کرے گا اللّٰهُ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور مومن مرد اور مومن عورتیں، ان کے بعض بعض کے دوست ہیں، وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ ضرور رحم کرے گا، بیشک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِيَاۗءُ بَعْضٍ : منافق مردوں اور منافق عورتوں کی بد عادات ذکر کرنے کے بعد اب اہل ایمان مردوں اور اہل ایمان عورتوں کے خصال حمیدہ کا ذکر ہے کہ وہ سب ایک دوسرے کے اولیاء، یعنی دوست، محبت رکھنے والے اور مدد کرنے والے ہیں، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”تم میں سے کوئی شخص صاحب ایمان نہیں ہوسکتا، حتیٰ کہ وہ اپنے (مسلم) بھائی کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے کرتا ہے۔“ [ بخاری، الإیمان، باب من الإیمان أن یحب لأخیہ : 13، عن أنس ] نعمان بن بشیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”مومنوں کی مثال آپس کی محبت، ایک دوسرے پر رحم اور شفقت میں ایک جسم کی ہے، جس کے اگر ایک عضو کو تکلیف پہنچتی ہے تو بقیہ سارے اعضا بخار اور بےچینی کی صورت میں اس کا ساتھ دیتے ہیں۔“ [ مسلم، البر والصلۃ، باب تراحم المؤمنین۔۔ : 2586 ] اور فرمایا : ”ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی مانند ہے جس کی بعض اینٹیں بعض کو سہارا دیتی ہیں۔“ [ مسلم، البر والصلۃ، باب تراحم المؤمنین۔۔ : 2585 ] اس کے بعد مومنوں کی مزید صفات جو منافقوں کے بالکل برعکس ہیں، بیان فرمائیں اور ان پر رحم کا وعدہ فرمایا، ساتھ ہی اپنے ہر چیز پر غلبے اور کمال حکمت کا ذکر فرمایا کہ وہ ہر چیز پر غالب ہے مگر اس کا غلبہ اندھا غلبہ نہیں بلکہ کمال حکمت کے ساتھ ملا ہوا ہے۔
Top