Al-Quran-al-Kareem - Ash-Sharh : 2
وَ وَضَعْنَا عَنْكَ وِزْرَكَۙ
وَوَضَعْنَا : اور ہم نے اتاردیا عَنْكَ : آپ سے وِزْرَكَ : آپ کا بوجھ
اور ہم نے تجھ سے تیرا بوجھ اتار دیا۔
ووضعنا عنک وزرک…: بوجھ اتار دینے سے مراد وحی الٰہی برداشت کرنے کی استعداد پیدا کرنا ہے، جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا :(انا سنلقی علیک قولاً ثقیلاً) (المزمل : 5)”یقیناً ہم تجھ پر ایک بھاری بات نازل کریں گے۔“ حدیث میں ہے کہ جب آپ ﷺ پر وحی اترتی تو اس کے بوجھ سے وہ اونٹنی جس پر آپ سوار ہوتے بیٹھ جاتی (مسند احمد : 6/18 ، ح : 23868، سندہ صحیح) اس کے علاوہ نبوت کی ذمہ داریوں کا بوجھ بھی مراد ہے، جسے آپ بہت شدت سے محسوس کرتے تھے، جیسا کہ فرمایا :(لعلک باخع نفسک الا یکونوا مومنین) (الشعرائ : 3)”شاید آپ اپنے آپ کو اس لئے ہلاک کرلیں گے کہ یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے۔“ اللہ تعالیٰ نے یہ کہہ کر یہ بوجھ بھی اتار دیا، (لیس علیک ھدھم ولکن اللہ یھدی من یشآئ) (البقرۃ : 282) ”تیرے ذمے انہیں ہدایت دینا نہیں اور لیکن اللہ ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے۔“
Top