Anwar-ul-Bayan - Yunus : 47
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلٌ١ۚ فَاِذَا جَآءَ رَسُوْلُهُمْ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَلِكُلِّ : اور ہر ایک کے لیے اُمَّةٍ : امت رَّسُوْلٌ : رسول فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آگیا رَسُوْلُھُمْ : ان کا رسول قُضِيَ : فیصلہ کردیا گیا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان بِالْقِسْطِ : انصاف کے ساتھ وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہیں کیے جاتے
اور ہر امت کے لئے ایک رسول ہے سو جب ان کے پاس ان کا رسول آجاتا ہے تو ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جاتا ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا۔
پھر فرمایا (وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلٌ فَاِذَا جَاءَ رَسُوْلُھُمْ قُضِیَ بَیْنَھُمْ بالْقِسْطِ وَھُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ ) کہ قیامت کے دن ہر امت کا رسول موجود ہوگا جو دنیا میں ان کی طرف مبعوث ہوا تھا امتیں موجود ہوں گی اور ان کے رسول بھی موجود ہوں گے جو اہل کفر کے کفر اور اہل ایمان کے ایمان پر گواہی دیں گے اور انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہ ہوگا۔ اس آیت کا یہ مفہوم سورة نساء کی یہ آیت (فَکَیْفَ اِذَا جِءْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ م بِشَھِیْدٍ ) اور سورة زمر کی آیت (وَجِایْءَ بالنَّبِیّٖنَ وَالشُّھَدَآءِ وَقُضِیَ بَیْنَھُمْ بالْحَقِّ وَھُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ ) کے موافق ہے۔ اور بعض مفسرین نے آیت بالا کا یہ مطلب بتایا ہے کہ دنیا میں جو رسول امتوں کے پاس آئے ان کی انہوں نے تکذیب کی اور اس تکذیب پر جو ان پر عذاب آیا اس آیت میں اسی کا ذکر ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہر امت کے لئے ایک پیغمبر ہے وہ پیغمبر جب ان کے پاس آجاتا ہے اور احکام پہنچا دیتا ہے پھر اس کے بعد کچھ لوگ مانتے ہیں اور کچھ نہیں مانتے تو ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جاتا ہے۔ اہل ایمان کی نجات ہوجاتی ہے اور کافر ہلاک کر دئیے جاتے ہیں اور کسی پر ظلم نہیں کیا جاتا۔ کیونکہ جو کچھ ہوتا ہے اتمام حجت کے بعد ہوتا رہا ہے۔ 1 ؂ 1 ؂ خاتم النّبیین ﷺ سے پہلے جو امتوں کے احوال گزرے ان کا ذکر۔ 12۔
Top