Anwar-ul-Bayan - Yunus : 58
قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْا١ؕ هُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں بِفَضْلِ : فضل سے اللّٰهِ : اللہ وَبِرَحْمَتِهٖ : اور اس کی رحمت سے فَبِذٰلِكَ : سو اس پر فَلْيَفْرَحُوْا : وہ خوشی منائیں ھُوَ : وہ۔ یہ خَيْرٌ : بہتر مِّمَّا : اس سے جو يَجْمَعُوْنَ : وہ جمع کرتے ہیں
آپ فرما دیجئے اللہ کے فضل اور اللہ کی رحمت سے خوش ہوجاؤ۔ سو وہ اس پر خوش ہوں ' یہ اس سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ شانہ نے فضل فرمایا کہ قرآن مجید نازل فرمایا اور دین اسلام قبول کرنے کی توفیق دی جو رحمت عظیمہ ہے اور انعام برانعام ہے۔ اللہ کے فضل اور رحمت پر خوش ہونے کا حکم فرمایا۔ کیونکہ یہ بہت بڑی نعمتیں ہیں۔ ان پر جتنی بھی خوشی کی جائے اور مسرت کا اظہار کیا جائے کم ہے۔ دنیا میں ہدایت پر ہونا اور آخرت میں نعمتوں سے مالا مال ہونا اس پر خوش ہونا اور چیز ہے اور دنیاوی نعمتوں پر اترانا دوسری چیز ہے پہلی چیز کا حکم دیا گیا ہے اور دوسری چیز سے منع فرمایا ہے۔ دنیاوی مال اور جاہ پر اترانا مست ہونا اللہ تعالیٰ کے ذکر کو بھلا دیتا ہے اور اس میں دوسروں کی تحقیر بھی ہوتی ہے۔ اس لئے اس سے منع فرمایا جیسا کہ سورة انعام میں ہے۔ (حَتّٰی اِذَا فَرِحُوْا بِمَا اُوْتُوْا اَخَذْنٰھُمْ بَغْتَۃً ) اور سورة قصص میں فرمایا (اِذْ قَالَ لَہٗ قَوْمُہٗ لَا تَفْرَحْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْفَرِحِیْنَ ) آخرت سے متعلقہ اعمال اور نعمتوں پر خوش ہونے میں چونکہ حب دنیا کا دخل نہیں اور اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کا ذریعہ ہے اس لئے محمود ہے آیت بالا میں اسی کا حکم فرمایا۔ نیز یہ بھی فرمایا کہ اہل دنیا جو کچھ جمع کرتے ہیں نعمت اسلام اور نعمت قرآن کے سامنے اس کی کچھ بھی حیثیت نہیں کیونکہ دنیا تھوڑی ہے اور فانی ہے۔
Top