Anwar-ul-Bayan - Yunus : 93
وَ لَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ وَّ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ۚ فَمَا اخْتَلَفُوْا حَتّٰى جَآءَهُمُ الْعِلْمُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَلَقَدْ بَوَّاْنَا : اور البتہ ہم نے ٹھکانہ دیا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل مُبَوَّاَ : ٹھکانہ صِدْقٍ : اچھا وَّرَزَقْنٰھُمْ : اور ہم نے رزق دیا انہیں مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں فَمَا اخْتَلَفُوْا : سو انہوں نے اختلاف نہ کیا حَتّٰى : یہاں تک کہ جَآءَھُمُ : آگیا ان کے پاس الْعِلْمُ : علم اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب يَقْضِيْ : فیصلہ کرے گا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے
اور ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کا اچھا ٹھکانہ دیا اور انہیں پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں سو انہوں نے اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس علم پہنچ گیا۔ بلاشبہ آپ کا رب قیامت کے دن ان چیزوں میں ان کے درمیان فیصلے فرمائے گا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے۔
بنی اسرائیل کو اچھا ٹھکانہ اور پاکیزہ رزق ملنا فرعون اور اس کے لشکر تو ڈبودئیے گئے اور بنی اسرائیل سمندر پار کر کے اپنے علاقہ فلسطین کے لئے روانہ ہوگئے۔ اپنی شرارتوں کی وجہ سے چالیس سال میدان تیہ میں گھومتے رہے اس کے بعد انہیں اپنے وطن میں ٹھکانہ مل گیا اور یہ لوگ وہاں صاحب اقتدار ہوگئے۔ ٹھکانہ بھی اچھا ملا اور کھانے پینے کیلئے پاکیزہ چیزیں نصیب ہوئیں۔ اللہ کی ان عظیم نعمتوں پر انہیں زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری میں مشغول رہنا چاہئے تھا۔ لیکن انہوں نے دین میں اختلاف شروع کردیا اور جہل کی وجہ سے نہیں بلکہ علم پہنچنے کے بعد آپس میں اختلاف کیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (اِنَّ رَبَّکَ یَقْضِیْ بَیْنَھُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فِیْمَا کَانُوْا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ ) بلاشبہ آپ کا رب قیامت کے دن ان امور میں فیصلہ فرما دے گا جن میں اختلاف کیا کرتے تھے۔ صاحب معالم التنزیل لکھتے ہیں کہ اس سے وہ یہودی مراد ہیں جو نبی اکرم ﷺ کے زمانہ میں تھے پہلے یہ لوگ آپ کی تشریف آوری کے انتظار میں تھے۔ جب آپ تشریف لے آئے اور قرآن مجید کو سن لیا اور آپ کے بارے میں جان لیا کہ آپ ہی اللہ کے آخری نبی ہیں ہم جن کے انتظار میں تھے تو اختلاف کر بیٹھے۔ اکثر نے تو تکذیب کی اور معدودے چند ہی مسلمان ہوئے ‘ اللہ تعالیٰ شانہ قیامت کے دن فیصلہ فرما دے گا۔ مکذبین آتش دوزخ میں داخل ہوں گے اور اہل ایمان نجات پائیں گے۔
Top