Anwar-ul-Bayan - Yunus : 99
وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَاٰمَنَ مَنْ فِی الْاَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِیْعًا١ؕ اَفَاَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتّٰى یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ : چاہتا رَبُّكَ : تیرا رب لَاٰمَنَ : البتہ ایمان لے آتے مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں كُلُّھُمْ جَمِيْعًا : وہ سب کے سب اَفَاَنْتَ : پس کیا تو تُكْرِهُ : مجبور کریگا النَّاسَ : لوگ حَتّٰى : یہانتک کہ يَكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
اور اگر آپ کا رب چاہتا تو زمین میں جتنے بھی لوگ ہیں سارے کے سارے ایمان لے آتے کیا آپ لوگوں پر زبردستی کریں گے تاکہ وہ مومن ہوجائیں
اگر اللہ چاہتاتو سب ایمان قبول کرلیتے ! ان آیات میں اول تو یہ بتایا کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں مومن بھی رہیں گے۔ کافر بھی رہیں گے۔ اللہ کی حکمت کا یہی تقاضا ہے۔ اگر وہ چاہتا تو زمین کے بسنے والے سب لوگ ایمان لے آتے۔ جب اللہ کی حکمت اسی میں ہے کہ زمین پر کافر بھی بسیں اور مومن بھی رہیں تو آپ کو اس پر اصرار نہ ہونا چاہئے کہ سب لوگ مومن ہوجائیں۔ کیا آپ زبردستی کر کے لوگوں کو مومن بنائیں گے ؟ ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ زبردستی کر کے لوگوں کو مومن بنالیں۔ جو شخص مومن ہوتا ہے اللہ کے اذن یعنی اس کی مشیت سے مومن ہوتا ہے۔ ہاں یہ بات بھی ہے کہ جو لوگ عقل کو کام میں نہیں لاتے ایمان کی خوبی اور برتری انہیں ناپسند ہے اللہ تعالیٰ ان پر کفر کی گندگی واقع کردیتا ہے۔ اس کے بعد فرمایا کہ تم غور کرلو اور دیکھ لو کہ آسمانوں اور زمین میں کیا کیا چیزیں ہیں ؟ یہ چیزیں اللہ تعالیٰ کی توحید پر کھلی ہوئی دلیلیں ہیں۔ دلیلیں بھی ہیں اور ڈرانے والی وعیدیں بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے رسولوں اور کتابوں کے ذریعہ پہنچی ہیں لیکن جو لوگ ضد اور عناد کی وجہ سے ایمان نہیں لاتے ان کو یہ چیزیں فائدہ نہیں دیتیں۔ اب جبکہ دلائل سامنے آکر بھی ایمان نہیں لاتے تو انہیں کس چیز کا انتظار ہے ؟ کیا وہ اس انتظار میں ہیں کہ ایسے واقعات ان کے سامنے آجائیں جو ان سے پہلی امتوں کے واقعات گذر چکے ہیں۔ انہوں نے تکذیب کی اور کفر کو اختیار کیا۔ پھر عذاب میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ سے اللہ تعالیٰ نے خطاب کر کے فرمایا (قُلْ فَانْتَظِرُوْا اِنِّیْ مَعَکُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ ) (آپ فرما دیجئے کہ تم انتظار کرتے رہو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں) تکذیب کرنے والوں کا جو برا حال ہوگا وہ سامنے آجائے گا۔
Top