Anwar-ul-Bayan - At-Takaathur : 6
لَتَرَوُنَّ الْجَحِیْمَۙ
لَتَرَوُنَّ : تم ضرور دیکھوگے الْجَحِيْمَ : جہنم۔ پھر
تم ضرور دوزخ کو دیکھو گے۔
پھر فرمایا ﴿لَتَرَوُنَّ الْجَحِيْمَۙ006﴾ یہ جواب قسم ہے اور قسم محذوف ہے، مطلب یہ ہے کہ اللہ کی قسم تم لوگ دوزخ کو ضرور ضرور دیکھو گے ﴿ثُمَّ لَتَرَوُنَّهَا عَيْنَ الْيَقِيْنِۙ007﴾ پھر دوبارہ قسم ہے کہ تم ضرور ضرور دوزخ کو دیکھو گے یہ دیکھنا عین الیقین ہوگا اس کا دیکھنا ہی اس کے یقین کا سبب ہوجائے گا اور یہ دیکھنا تمام انکشافات سے بڑھ کر ہوگا۔ صاحب روح المعانی نے بعض اکابر سے نقل کیا ہے کہ ہر عاقل کو اس بات کا یقین ہونا کہ مجھے مرنا ہے یہ علم الیقین ہے اور جب وہ موت کے فرشتوں کو دیکھ لیتا ہے تو یہ عین الیقین ہے اور جب واقعی موت کا مزہ چکھ لیتا ہے تو یہ حق الیقین ہے۔ (روح المعانی صفحہ 260: ج 3) قرآن مجید میں تمام ایسے لوگوں کو تنبیہ فرما دی جو دنیا میں ڈوبے رہتے ہیں کمانا بھی دنیا کے لیے اور مقابلہ بھی دنیا کی کثرت میں دنیا ہی کو سب کچھ سمجھنا آگے بھی دنیا پیچھے بھی دنیا۔ دنیا ہی کے لیے مرتے ہیں اور دنیا ہی کے لیے جیتے ہیں۔ اس عفلت کی زندگی کا جو انجام ہوگا اس سے باخبر فرما دیا کہ اس سب کا نتیجہ دوزخ کا دیکھنا ہے اور دوزخ میں داخل ہونا ہے۔ یہ دنیا ہی سب کچھ نہیں ہے اس کے بعد موت اور آخرت بھی ہے اور نافرمانوں کے لیے دوزخ ہے۔
Top