معالم التنزیل میں حضرت ابن عباس ؓ سے اس کا یہ مطلب نقل کیا ہے کہ ان لوگوں کو ستونوں کے اندر داخل کردیا جائے گا یعنی ستونوں کے ذریعہ دوزخ کے دروازے بند کردیئے جائیں گے اور تفسیر قرطبی میں حضرت ابن عباس ؓ سے یوں نقل کیا ہے کہ ﴿عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ (رح) 009﴾ سے مراد وہ طوق ہیں جو دوزخیوں کے گلے میں ڈال دیئے جائیں گے اور بعض اکابر نے اس کا یہ مطلب بتایا ہے کہ دوزخی آگ کے بڑے بڑے شعلوں میں ہوں گے جو ستونوں کی طرح ہوں گے اور وہ لوگ اس میں مقید ہوں گے۔