Anwar-ul-Bayan - Hud : 100
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْقُرٰى نَقُصُّهٗ عَلَیْكَ مِنْهَا قَآئِمٌ وَّ حَصِیْدٌ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْقُرٰي : بستیوں کی خبریں نَقُصُّهٗ : ہم یہ بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر (کو) مِنْهَا : ان سے قَآئِمٌ : قائم (موجود) وَّحَصِيْدٌ : کٹ چکیں
یہ بستیوں کی خبریں ہیں جن کو ہم آپ سے بیان کرتے ہیں ان میں سے بعض بستیاں قائم ہیں اور بعض بالکل ختم ہوگئیں۔
اللہ تعالیٰ ظالموں کی گرفت فرماتا ہے اس کی گرفت درد ناک اور سخت ہے سورۂ ہود کے رکوع 3 سے لے کر یہاں تک 7 انبیاء کرام (علیہ السلام) کی امتوں کی بربادی کا حال بیان فرمانے کے بعد یہاں فرمایا کہ ہم آپ کو ان بستیوں کی خبریں سناتے ہیں۔ ان ہلاک شدہ بستیوں سے بعض بستیاں دنیا میں موجود ہیں کچھ تو کھنڈروں کی صورت میں ہیں اور کچھ ایسی ہیں کہ ان کے رہنے والوں کی ہلاکت کے بعد دوسرے لوگ ان میں رہنے لگے (وَسَکَنْتُمْ فِیْ مَسَاکِنَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا اَنْفُسَھُمْ ) اور کچھ ایسی بستیاں ہیں جن کا بالکل خاتمہ ہوگیا جیسے حضرت لوط (علیہ السلام) کی بستیاں تھیں ان قوموں کی ہلاکت کے واقعات مخاطبین نے پہلے بھی سن رکھے ہیں اور آپ نے بھی بتا دئیے اور صرف زبانی کہا سنا نہیں ہے ان میں سے بعض بستیوں کے آثار موجود ہیں اور یہ لوگ ادھر کو گزرتے بھی ہیں انہیں ان سے عبرت حاصل کرنا لازم ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا۔ انہوں نے اپنی جانوں پر خود ظلم کیا اور جب عذاب کا وقت آگیا تو ان کے معبودوں نے جن کی اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے انہیں کچھ بھی نفع نہ پہنچایا اور ذرا بھی ان کے کام نہ آئے ان کی عقیدت اور تعظیم اور عبادت کی وجہ سے ان کے پرستاروں کو ہلاکت کے سوا کچھ نہیں ملا ‘ ان عبادت کی وجہ سے اسباب ہلاکت میں اضافہ ہوتا رہا بالآخر ہلاک اور برباد ہوئے۔
Top