Anwar-ul-Bayan - Hud : 24
مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ كَالْاَعْمٰى وَ الْاَصَمِّ وَ الْبَصِیْرِ وَ السَّمِیْعِ١ؕ هَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًا١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۠   ۧ
مَثَلُ : مثال الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق كَالْاَعْمٰى : جیسے اندھا وَالْاَصَمِّ : اور بہرا وَالْبَصِيْرِ : اور دیکھتا وَالسَّمِيْعِ : اور سنتا هَلْ يَسْتَوِيٰنِ : کیا دونوں برابر ہیں مَثَلًا : مثال (حالت) میں اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : کیا تم غور نہیں کرتے
دونوں فریق کی مثال ایسی ہے جیسا اندھا ہو اور بہرا ہو اور دیکھنے والا ہو اور سننے والا ہو۔ کیا دونوں حالت کے اعتبار سے برابر ہوں گے ؟ کیا تم نہیں سمجھتے !
اہل ایمان کا انعام اور اہل کفر کا انجام بیان فرمانے کے بعد دونوں فریق کی مثال بیان فرمائی (مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ کَالْاَعْمٰی وَالْاَصَمِّ وَالْبَصِیْرِ وَالسَّمِیْعِ ) (دونوں فریق کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص اندھا اور بہرا ہو اور دوسرا شخص دیکھنے والا اور سننے والا ہو) پہلی مثال کافر کی ہے۔ جو حق کی طرف سے اندھا اور بہرا بنتا ہے اور دوسری مثال مؤمن کی ہے جو دیکھتا بھی ہے اور سنتا بھی ہے اور حق کو قبول کرتا ہے اس نے اپنی سننے اور دیکھنے کی قوت ضائع نہیں کی (ھَلْ یَسْتَوِیٰنِ مَثَلًا) کیا یہ دونوں فریق اپنی حالت کے اعتبار سے برابر ہیں یعنی برابر نہیں ہیں جس طرح اندھا اور بہرا دیکھنے اور سننے والے کے رابر نہیں اسی طرح سے کافر اور مومن برابر نہیں (اَفَلاَ تَذَکَّرُوْنَ ) کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے) جس طرح دنیا میں دیکھنے والے اور سننے والے کو اچھے حال میں جانتے ہو اور اسے کامیاب سمجھتے ہو اور اندھے بہرے کو نامراد سمجھتے ہو اسی طرح کافر کو برباد اور مومن کو کامیاب سمجھو۔ فائدہ : قیامت کے دن کافروں کی رسوائی ہوگی اسی طرح اہل ایمان کا اعزازو اکرام ہوگا ان پر اللہ تعالیٰ شانہ کرم فرمائے گا اور ان کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مومن اپنے رب سے قریب ہوگا اور اللہ تعالیٰ شانہ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا۔ کہ تجھے اپنا فلاں فلاں گناہ یاد ہے وہ اپنے گناہوں کا اقرار کرلے گا۔ اور وہ اپنے دل میں ہی سمجھ لے گا کہ میں تو ہلاک ہوگیا) یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے بندہ کے درمیان ہوگا ‘ (گناہوں کا اعلان نہیں کیا جائے گا) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوگا کہ میں نے دنیا میں تیری پردہ پوشی کی اور آج ان گناہوں کو بخشتا ہوں اس کے بعد اس کی نیکیوں کا اعمالنامہ اسے دیدیا جائے گا۔ (جو داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور یہ اس کے جنتی ہونے کی دلیل ہوگی) رہے کافر اور منافق تو ان کے بارے میں گواہی دینے والے گواہی دیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا ‘ خبردار ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔ (رواہ البخاری ص 330 ج 1)
Top