Anwar-ul-Bayan - Hud : 5
اَلَاۤ اِنَّهُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَهُمْ لِیَسْتَخْفُوْا مِنْهُ١ؕ اَلَا حِیْنَ یَسْتَغْشُوْنَ ثِیَابَهُمْ١ۙ یَعْلَمُ مَا یُسِرُّوْنَ وَ مَا یُعْلِنُوْنَ١ۚ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّھُمْ : بیشک وہ يَثْنُوْنَ : دوہرے کرتے ہیں صُدُوْرَھُمْ : اپنے سینے لِيَسْتَخْفُوْا : تاکہ چھپالیں مِنْهُ : اس سے اَلَا : یاد رکھو حِيْنَ : جب يَسْتَغْشُوْنَ : پہنتے ہیں ثِيَابَھُمْ : اپنے کپڑے يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا يُسِرُّوْنَ : جو وہ چھپاتے ہیں وَمَا يُعْلِنُوْنَ : اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : دلوں کے بھید
خبردار وہ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں تاکہ وہ اس سے چھپا لیں خبردار جب وہ اپنے کپڑوں کو اوڑھ لیتے ہیں وہ اس وقت سب باتیں جانتا ہے جو پوشیدہ طور پر کرتے ہیں اور جو بظاہر کرتے ہیں بلاشبہ وہ سینوں کے اندر کی چیزوں کو جانتا ہے۔
اَلَا اِنَّھُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَھُمْ کا سبب نزول : پھر فرمایا (اَلَا اِنَّھُمْ یَثْنُوْنَ صُدُوْرَھُمْ ) (الایۃ) اس آیت کا سبب نزول بتاتے ہوئے معالم التنزیل (ص 373 ج 2) میں عبد اللہ بن شداد سے نقل کیا ہے کہ یہ آیت ایک منافق کے بارے میں نازل ہوئی جس کا طریقہ یہ تھا کہ جب وہ رسول اللہ ﷺ کے قریب سے گزرتا تھا تو اپنا سینہ پھیر کر اور کمر کو خم دے کر اور سر کو جھکا کر اور چہرہ کو ڈھک کرجاتا تھا تاکہ آنحضرت ﷺ اسے نہ دیکھ سکیں۔ اور حضرت قتادہ (رح) نے فرمایا کہ منافقین اپنے سینوں کو پھیر کر بیٹھتے تھے تاکہ اللہ کی کتاب نہ سن پائیں اور اللہ کا ذکر ان کے کانوں میں نہ آجائے اور بعض حضرات سے یوں بھی نقل کیا ہے کہ بعض کافر گھر میں داخل ہو کر پردہ ڈال کر اپنی کمر کو موڑ اور کپڑا اوڑھ کر لیٹ جاتے تھے اور کہتے تھے کہ کیا اللہ کو اب بھی معلوم ہوگا جو کچھ میرے دل میں ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ خبردار وہ لوگ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں تاکہ اللہ سے چھپ جائیں۔ خوب سمجھ لیں کہ جب وہ اپنے کپڑے اوڑھتے ہیں اس وقت بھی اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔ اقوال اور افعال جو ظاہری چیزیں ہیں وہ ان کو اور دلوں کے ارادوں اور وسوسوں کو اور سب کو جانتا ہے آخری الفاظ یعنی (اِنَّہٗ عَلِیْمٌ م بِذَات الصُّدُوْرِ ) میں بتادیا ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے رسول سے دشمنی کرتے ہیں بغض اور کینہ میں مرے جاتے ہیں اسلام کے خلاف جو سازشیں کرتے ہیں اور تدبیریں سوچتے ہیں اللہ تعالیٰ کو ان سب کا علم ہے۔
Top