Anwar-ul-Bayan - Hud : 67
وَ اَخَذَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۙ
وَاَخَذَ : اور آپکڑا الَّذِيْنَ : وہ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا (ظالم) الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ فَاَصْبَحُوْا : پس انہوں نے صبح کی فِيْ : میں دِيَارِهِمْ : اپنے گھر جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے رہ گئے
اور جن لوگوں نے ظلم کیا انہیں چیخ نے پکڑ لیا سو وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے ہوئے رہ گئے جیسا کہ ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے۔
قوم پر عذاب آیا اس کے لیے فرمایا (وَاَخَذَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِھِمْ جٰثِمِیْنَ ) جن لوگوں نے ظلم کیا ان کو چیخ نے پکڑ لیا سو اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے ہوئے رہ گئے گویا کہ ان میں رہے ہی نہ تھے (اَلَا اِنَّ ثَمُوْدَ کَفَرُوْا رَبَّھُمْ ) (خبردار قوم ثمود نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا) (اَلَا بُعْدًا الثَمُوْدَ ) (خبردار دوری ہے ثمود کیلئے) یہ قوم دنیا میں بھی اللہ کی رحمت سے دور ہوئی اور آخرت میں بھی۔ فائدہ : سورة اعراف میں ہے کہ ان لوگوں پر رجفہ یعنی زلزلے کا عذاب آیا تھا اور یہاں چیخ سے ہلاک ہونے کا ذکر ہے ان دونوں میں تعارض نہیں ہے زلزلہ اور چیخ دونوں ہی جمع ہوگئے تھے۔ بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اوپر سے چیخ آئی اور نیچے سے زلزلہ آیا دونوں انکی ہلاکت کا سبب بنے۔ مفسر بغوی معالم التنزیل (ص 391 ج 2) میں لکھتے ہیں کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے ایک زور دار چیخ ماری جس سے وہ سب ہلاک ہوگئے۔
Top