Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 19
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ وَ یَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہ دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُذْهِبْكُمْ : تمہیں لے جائے وَيَاْتِ : اور لائے بِخَلْقٍ : مخلوق جَدِيْدٍ : نئی
اے مخاطب کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بلاشبہ اللہ نے آسمانوں کو اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا فرمایا اگر وہ چاہے تو تمہیں ختم کردے اور نئی مخلوق پیدا فرما دے
نیز فرمایا (اِنْ یَّشَاْ یُذْھِبْکُمْ وَ یَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍ ) (اگر وہ چاہے تو تمہیں معدوم کردے اور نئی مخلوق پیدا فرما دے) (وَمَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیْزٍ ) (اور یہ اللہ پر ذرا بھی مشکل نہیں ہے) اس کے بعد میدان حشر کا ایک منظر بیان فرمایا اور وہ یہ کہ قیامت کے دن چھوٹے بڑے سب قبروں سے نکل کر ظاہر ہونگے اس وقت جب عذاب سامنے آئے گا اور کفر و شرک کی وجہ سے دوزخ میں داخل ہوجائیں گے تو آپس میں ایک دوسرے کو دیکھیں گے اور پہچانیں گے اس وقت چھوٹے لوگ جو دنیا میں کمزور تھے اپنے بڑوں سرداروں چودھریوں اور لیڈروں کے پیچھے چلتے تھے اور ان کی بات ماننے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے رسولوں کی دعوت کو رد کردیتے تھے وہ اپنے قائدوں، لیڈروں، سرغنوں اور سرداروں سے کہیں گے کہ ہم دنیا میں تمہارے تابع تھے تم جو کہتے تھے ہم اسے مانتے تھے اور تمہارے کہنے کے مطابق عمل کرتے تھے ہم نے تمہاری بات مانی اور اپنے خالق اور مالک کے رسولوں کی باتوں پر کان نہ دھرا تو اب بتاؤ کیا تم ہم سے اللہ کے عذاب کا کوئی حصہ ہٹا سکتے ہو۔ وہ جواب دیں گے کہ ہم تمہیں کچھ فائدہ نہیں پہنچا سکتے اگر عذاب سے چھوٹنے کا کوئی راستہ اللہ تعالیٰ ہمیں بتاتا تو ہم تمہیں بھی بتا دیتے اب تو ہمارے لیے اور تمہارے لیے عذاب ہی عذاب ہے اور اب تم اور ہم یہاں پریشانی ظاہر کریں یا صبر کریں بہرحال چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں ہے، سورة مومن میں فرمایا کہ ان کے بڑے جواب میں یوں کہیں گے کہ (اِِنَّا کُلٌّ فِیْہَا اِِنَّ اللّٰہَ قَدْ حَکَمَ بَیْنَ الْعِبَادِ ) (بلاشبہ ہم سب کو اسی میں رہنا ہے بلاشبہ اللہ نے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دیا) سورة بقرہ رکوع 20 میں ہے متبوعین اپنے اتباع سے بیزاری ظاہر کردیں گے اور سورة اعراف رکوع 4 میں گزر چکا ہے کہ اہل دوزخ آپس میں ایک دوسرے پر لعنت کریں گے سورة سبا رکوع 4 میں بھی بڑوں اور چھوٹوں کا مکالمہ مذکور ہے۔
Top