Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 10
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ فِیْ شِیَعِ الْاَوَّلِیْنَ
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا : اور یقیناً ہم نے بھیجے مِنْ : سے قَبْلِكَ : تم سے پہلے فِيْ : میں شِيَعِ : گروہ الْاَوَّلِيْنَ : پہلے
۔۔ اور بلاشبہ ہم نے آپ سے پہلے گزشتہ لوگوں کے گروہوں میں پیغمبر بھیجے
سابقہ امتوں نے بھی اپنے رسولوں کا استہزاء کیا معاندین اگر آسمان پر چڑھ جائیں تب بھی ایمان لانے والے نہیں ہیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مشرکین مکہ استہزاء اور تمسخر کا معاملہ کرتے تھے آپ کو اس سے تکلیف ہوتی تھی اللہ جل شانہ نے اپنے رسول ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ آپ سے پہلے جو رسول آئے ان کی قوموں نے ان کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کیا۔ رسولوں کی تکذیب بھی کی اور ان کا تمسخر بھی کیا جو حال ان لوگوں کا تھا وہی ان لوگوں کا حال ہے، جیسے ہم نے ان لوگوں کے دلوں میں تکذیب داخل کی اسی طرح ان مجرمین یعنی کفار مکہ کے قلوب میں بھی داخل کردی، یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی عادت رہی ہے کہ لوگوں نے اپنے اپنے انبیاء کرام (علیہ السلام) کی تکذیب کی پھر انہیں عذاب میں مبتلا فرمایا یہ لوگ بھی تکذیب کر رہے ہیں اور مستحق عذاب ہو رہے ہیں۔ مزید فرمایا کہ ان لوگوں کو ماننا ہی نہیں ہے (قرآن کا معجزہ سامنے ہے دوسرے معجزات بھی دیکھتے رہتے ہیں لیکن ایمان نہیں لاتے) فرشتوں کے آنے کی فرمائش کر رہے ہیں اگر فرشتے آجائیں تب بھی انہیں ماننا نہیں، یہ لوگ عناد پر تلے ہوئے ہیں ان کی ضد کا یہ عالم ہے کہ اگر ہم ان کے لیے آسمان میں کوئی دروازہ کھول دیں پھر یہ دن کے وقت اس دروازے میں چڑھ جائیں (جبکہ اونگھ نیند کا وقت بھی نہیں ہوتا) تب بھی یہ نہ مانیں گے بلکہ آسمان کا دروازہ کھلنے اور آسمان پر خود سے چڑھنے کے باوجود (وہ بھی دن دہاڑے) یوں کہیں گے کہ ہماری نظر بندی کردی گئی ہے جس کی وجہ سے ہم اپنے کو آسمان پر چڑھتا ہوا دیکھ رہے ہیں بلکہ اس سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ ہم پر جادو کردیا گیا ہے اس جادو کی وجہ سے یہ سب کچھ ہمیں نظر آ رہا ہے اور حقیقت میں کچھ نہیں ہے، جب کسی قوم کا یہ حال ہو کہ کھلی آنکھوں معجزات دیکھے اور انہیں جادو بتاوے اس قوم سے ایمان لانے کی کوئی امید نہیں رکھنی چاہیے۔
Top