Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 100
اِنَّمَا سُلْطٰنُهٗ عَلَى الَّذِیْنَ یَتَوَلَّوْنَهٗ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِهٖ مُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں سُلْطٰنُهٗ : اس کا زور عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتَوَلَّوْنَهٗ : اس کو دوست بناتے ہیں وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو هُمْ : وہ بِهٖ : اس (اللہ) کے ساتھ مُشْرِكُوْنَ : شریک ٹھہراتے ہیں
اس کا زور انہیں پر ہے جو اس سے دوستی رکھتے ہیں اور جو اللہ کے ساتھ شریک تجویز کرتے ہیں
شیطان کا تسلط ان لوگوں پر ہے جو اس سے دوستی کرتے ہیں پھر فرمایا (اِنَّمَا سُلْطٰنُہٗ عَلَی الَّذِیْنَ یَتَوَلَّوْنَہٗ وَ الَّذِیْنَ ھُمْ بِہٖ مُشْرِکُوْنَ ) (اس کا زور انہیں پر ہے جو اس سے دوستی رکھتے ہیں اور جو اللہ کے ساتھ شریک مانتے ہیں۔ ) اس میں یہ بتایا ہے کہ شیطان کا زور انہیں لوگوں پر چلتا ہے جو شیطان سے دوستی کرتے ہیں۔ دوستی رکھنے میں کفر و شرک بدرجہ اولیٰ داخل ہے اور جو لوگ کافر و مشرک نہیں لیکن شیطان کی بات مانتے ہیں اس کی اطاعت کرتے ہیں وہ بھی اس کے دوست ہیں جب شیطان کوئی وسوسہ ڈالے تو اس وسوسے کو آگے نہ بڑھنے دے اَعُوْذُ باللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ پڑھ کر اللہ کے ذکر میں لگ جائے یا کوئی دوسرا کام شروع کردے، اگر شیطان کے وسوسہ کے ساتھ چلتا رہا تو وسوسوں میں اضافہ ہی ہوتا رہے گا اور کبھی بھی جان نہ چھوٹے گی، وضو میں وسوسے ڈالے گا، ایمان میں شک ڈالے گا، نماز خراب کردے گا۔ شیطان جب انسان کو مانوس کرلے گا تو ایمانیات اور اعتقادیات میں وسوسے ڈالے گا اور وسوسوں کی مصیبت سے کبھی چھٹکارا نہ ہوگا شیطان وسوسہ ڈالے تو اسے وہیں چھوڑ کر آگے بڑھ جائے کسی اور بات میں لگ جائے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے پاس شیطان آئے گا وہ کہے گا کہ اس چیز کو کس نے پیدا کیا اور اس چیز کو کس نے پیدا کیا۔ بات بڑھاتے بڑھاتے یوں کہے گا کہ تیرے رب کو کس نے پیدا کیا سو جب یہاں پہنچ جائے تو اللہ کی پناہ مانگے اور وہیں رک جائے۔ (صحیح بخاری ص 4363 ج 1) حضرت قاسم بن محمد سے ایک آدمی نے سوال کیا کہ مجھے اپنی نماز میں وہم ہوجاتا ہے اور اکثر ہوتا ہے فرمایا تو نماز کو پڑھتا رہ اور تو جس مشکل میں مبتلا ہے یہ اس وقت تک دور نہ ہوگی جب تک کہ تو ایسا نہ کرے کہ نماز سے فارغ ہو کر (شیطان سے) یوں کہہ دے کہ میری نماز نہیں ہوئی۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 19 از موطا مالک) مطلب یہ ہے کہ شرعی اصول کے مطابق سجدہ سہو کرلو باقی شیطان کا ساتھ نہ دو نماز پڑھتے رہو وہ تو یہی کہتا رہے گا کہ یہ بات رہ گئی، نماز سے فارغ ہو کر شیطان سے یہ کہہ دو کہ چل بھاگ تجھے میری نماز سے کیا مطلب بڑا آیا ہمدرد بن کر جا میری نماز نہیں ہوئی، جب ایسا کرو گے تو شیطان دفع ہوجائے گا ورنہ وہ جان کے پیچھے لگا ہی رہے گا، ایک بزرگ تھے وہ وضو کرکے فارغ ہوجاتے تو شیطان کہتا تھا کہ تم نے سر کا مسح نہیں کیا سر کا مسح نہ کرو گے تو وضو نہ ہوگا وضونہ ہوگا تو نماز نہ ہوگی بلکہ بےوضو نماز پڑھنا کفر ہے، وہ بزرگ فرماتے تھے کہ کچھ دن تک تو وسوسہ دور کرنے کے لیے دوبارہ مسح کیا پھر ایک دن شیطان کو دھتکار دیا اور اس سے کہا کہ چل دفع ہو تو کہاں کا مسلمان ہے جو تجھے میرے ایمان کی فکر ہے ایسا کرنے پر پیچھا چھوٹا۔ جس نے شیطان سے دوستی کی یعنی اس کی بات مانی اور وسوسوں کے آگے بڑھانے میں اس کا ساتھ دیا تو شیطان اسے برباد کردے گا اسے خود اپنے ایمان کی تو فکر ہے نہیں البتہ اہل ایمان کو طرح طرح سے بہکانے ورغلانے کی فکر میں لگا رہتا ہے وہ چاہتا ہے کہ میں ڈوبوں اور بنی آدم کو بھی لے ڈوبوں۔ نعوذ باللّٰہ من شرور الشیطان ونزغاتہ۔ قولہ تعالیٰ : (وَ الَّذِیْنَ ھُمْ بِہٖ مُشْرِکُوْنَ ای باللّٰہ مشرکون وقیل الکنایۃ راجعۃ الی الشیطان و معناہ الذین ھم من اجلہ مشرکون) (معالم التنزیل)
Top