Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 107
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا عَلَى الْاٰخِرَةِ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمُ : اس لیے کہ وہ اسْتَحَبُّوا : انہوں نے پسند کیا الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : زندگی دنیا عَلَي : پر الْاٰخِرَةِ : آخرت وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے دنیا والی زندگی کو آخرت کے مقابلہ میں محبوب رکھا اور بلاشبہ اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا
(ذٰلِکَ بِاَنَّھُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا عَلَی الْاٰخِرَۃِ ) (اللہ تعالیٰ کا یہ غصہ اس لیے ہے کہ انہوں نے دنیا والی زندگی کو آخرت والی زندگی پر ترجیح دی) اصل بات یہ ہے کہ اسلام کو سچا جاننے کے باوجود اسلام قبول نہ کرنا یا اسلام قبول کرکے دوبارہ کفر میں چلا جانا یہ دنیا کی محبت ہی کی وجہ سے ہوتا ہے، عہد اول کے مسلمانوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے اسلام قبول کرلیا تو ہمارے مال چھن جائیں گے یا عہدے جاتے رہیں گے یا زمین و جائیداد سے ہاتھ دھونا پڑے گا یا عزیز و اقارب چھوٹ جائیں گے یا ہم پر مار پڑے گی یا قتل کردئیے جائیں گے، جب ان پر حق واضح ہوگیا تو دنیا اور دنیا کی زندگی اور اہل دنیا اور دنیا کے منافع ٹھکرا دئیے اس زمانہ میں جن لوگوں نے اسلام قبول نہ کیا اور اس کے بعد بھی جو لوگ اسلام سے بچتے رہے ان سب کے سامنے دنیاوی جاہ و مال اعزہ واقربیٰ آتے رہے اور ان کی وجہ سے اسلام سے منہ موڑے رہے، اور اب اس زمانہ میں بھی جبکہ اسلام کی حقانیت واضح طور پر سب کے سامنے آچکی ہے اور اس کے حق ہونے کے اقراری بھی ہیں پھر بھی قبول نہیں کرتے اس میں بھی وہی جاہ و مال کی محبت کام کر رہی ہے جو ان کے دلوں میں پیوست ہے، جو لوگ اسلام قبول کرلیتے ہیں وہ اپنی آخرت کو ترجیح دیتے ہیں ان کا ضمیر انہیں بتاتا ہے کہ حقیر دنیا جو چند روزہ ہے اگر تھوڑا سا مال اور ذرا سا اقتدار جاتا رہا تو آخرت کی بےنہایت نعمتوں کے سامنے اس کی کوئی حیثیت نہیں، ہندوستان جیسے ملک میں ہندو مسلمان ہوتے رہتے ہیں انہیں خاندان کے لوگ اور پولیس والے اور شہر والے طرح طرح کی اذیتیں پہنچاتے ہیں وہ پھر بھی اسلام پر جمے رہتے ہیں۔ جو لوگ اسلام قبول کرکے کافر ہوجاتے ہیں وہ بھی مال یا عورت یا عہدہ کی وجہ سے ایمان کو چھوڑتے ہیں، حقیر دنیا کے لیے اپنی آخرت کو تباہ کرلیتے ہیں، بعض جماعتیں جو اپنے آپ کو مسلمان کہتی ہیں جن میں ختم نبوت کے منکر بھی شامل ہیں اور نبی اکرم ﷺ کے بعد کسی شخص کو نبی ماننے کی وجہ سے کافر ہیں یہ لوگ اور ان کے استاد یعنی نصاریٰ (جن سے انہوں نے اہل ایمان کے دلوں سے ایمان کھرچنے کا طریقہ سیکھا ہے) یہ سب مال و جاہ اور عورتوں کی پیشکش کرتے رہتے ہیں اور دنیا سے محبت کرنے والوں کو اپنی طرف کھینچتے رہتے ہیں یہ دنیا وبال عظیم ہے۔ (وَ اَنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ ) (اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا) جب دنیا کی وجہ سے کفر اختیار کرلیا تو اب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی ہدایت نہ ہوگی
Top