Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 21
اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَآءٍ١ۚ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ١ۙ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ۠   ۧ
اَمْوَاتٌ : مردے غَيْرُ : نہیں اَحْيَآءٍ : زندہ وَمَا يَشْعُرُوْنَ : اور وہ نہیں جانتے اَيَّانَ : کب يُبْعَثُوْنَ : وہ اٹھائے جائیں گے
بےجان ہیں زندہ نہیں ہیں، اور انہیں خبر نہیں ہے کہ کب اٹھائے جائیں گے۔
، پھر فرمایا (اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَآءٍ ) (یعنی یہ بت جنہیں تم نے معبود بنا رکھا ہے بےجان ہیں زندہ نہیں ہیں) تم ان کی عبادت کیسے کرنے لگے ؟ (وَمَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ ) (اور ان باطل معبودوں کو خبر نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے) ایمان اور عبادت کا سب سے بڑا انعام داخلہ جنت کی صورت میں موت کے بعد نصیب ہوگا اور یہ قیامت آنے پر موقوف ہے ان بےجان بتوں کو کچھ بھی خبر نہیں کہ مردے کب اٹھائے جائیں گے اگر ان سے موت کے بعد کسی طرح کا کوئی فائدہ حاصل ہونے کی امید رکھتے ہو تو یہ تمہاری غلطی ہے، جسے اعمال کا بدلہ دینا ہے وہ اللہ تعالیٰ شانہٗ ہے اسے معلوم ہے کہ قیامت کب قائم ہوگی تمہارے معبود جاہل محض ہیں، انہیں نہ کچھ علم ہے نہ قیامت کا پتہ ہے نہ قیامت کے آنے کی خبر ہے یہ موت کے بعد تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے قال ابن کثیر ص 565 ج 2 ای لا یدرون متی تکون الساعۃ فکیف یرتجی عند ھذہ نفع او ثواب او جزاء انما یرجی ذلک من الذی یعلم کل شئ وھو خالق کل شی یعنی وہ نہیں جانتے کہ قیامت کب ہوگی پس یہ لوگ ان سے نفع یا ثواب یا جزاء کی امید کیسے رکھتے ہیں ان چیزوں کی امید تو اس ذات سے لگائی جاتی ہے جو ہر شے کا علم رکھتی ہے اور وہی ہر شے کی خالق ہے۔
Top