Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 5
وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَا١ۚ لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ۪
وَالْاَنْعَامَ : اور چوپائے خَلَقَهَا : اس نے ان کو پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : ان میں دِفْءٌ : گرم سامان وَّمَنَافِعُ : اور فائدے (جمع) وَمِنْهَا : ان میں سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
اور اس نے چوپایوں کو پیدا فرمایا ان میں تمہارے لیے سردی سے بچنے کا سامان ہے اور دیگر فائدے ہیں اور ان میں سے تم کھاتے ہو،
چوپائے اللہ تعالیٰ کے انعام ہیں ان سے متعدد قسم کے منافع متعلق ہیں اپنے بندوں پر اللہ تعالیٰ کے بےانتہا انعام ہیں، طرح طرح کی چیزیں پیدا فرمائی ہیں جن سے انسان منتفع اور متمتع ہوتے ہیں، ان چیزوں میں حیوانات یعنی چوپائے بھی ہیں ان چوپایوں سے کئی طرح کے منافع حاصل ہوتے ہیں، آیات بالا میں جن منافع کا خصوصی طور پر تذکرہ فرمایا ان میں سے ایک تو سردی کا انتظام ہے یعنی ان کے جسم سے بال اور اون کاٹتے ہیں پھر ان سے کپڑے بناتے ہیں، کمبل وغیرہ تیار کرتے ہیں، کھالوں کے بھی کپڑے بنالیتے ہیں اور ان سے بستر بھی تیار کرتے ہیں نیز کھالوں سے خیمے بھی تیار ہوتے ہیں جس کا اسی سورت کے گیارہویں رکوع میں تذکرہ فرمایا ہے، چوپاؤں کا گوشت بھی کھایا جاتا ہے یہ بھی بہت بڑی نعمت ہے۔ چوپایوں کا دوسرا فائدہ یہ بتایا کہ اس میں تمہارے لیے رونق ہے جبکہ تم انہیں شام کو چراگاہوں سے واپس لاتے ہو اور صبح کو چراگاہوں کی طرف لے جانے کے لیے چھوڑتے ہو یہ رونق جو جانوروں سے حاصل ہوتی ہے اس کو جانور والے ہی جانتے ہیں۔ جس کسی کے پاس بہت سے مویشی ہوں جب وہ صبح شام اپنے جانوروں کو آتا جاتا دیکھتا ہے تو خوشی میں پھولا نہیں سماتا۔ گاؤں کا چودھری چارپائی پر بیٹھے ہوئے جب اپنے جانوروں پر نظر ڈالتا ہے اور دیکھتا ہے کہ احاطہ جانوروں سے بھرا ہوا ہے اور جانور بول رہے ہیں ان کے بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ اس وقت جو اس کی کیفیت ہوتی ہے اس کا پوچھنا ہی کیا ہے، جب شام کو جانور پیٹ بھرے ہوئے واپس آتے ہیں جن کے تھن بھی دودھ سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں اور پھر نوکر چاکر دودھ دوہنے لگتے ہیں اور اس وقت جو چودھری صاحبان کی کیفیت ہوتی ہے اور خوشی میں مست و مگن ہوتے ہیں اسے دیکھنے والے ہی جانتے اور سمجھتے ہیں۔ چوپایوں کا تیسرا فائدہ یہ بتایا کہ وہ تمہارے بوجھ والے سامان کو اٹھاتے ہیں دور شہروں میں پہنچاتے ہیں اگر یہ جانور نہ ہوتے تو تمہیں یہ بوجھ خود اٹھانے اور لے جانے پڑتے اور اس وقت تم مصیبت میں پڑجاتے، بڑی محنت اور تکلیف کے ساتھ سامان پہنچاتے، اللہ تعالیٰ شانہٗ نے جانور پیدا فرما دئیے جو تمہارے بوجھ اٹھانے کی خدمت کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ بڑی مشقت والا اور بڑی رحمت والا ہے۔
Top