Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 93
وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لٰكِنْ یُّضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ لَتُسْئَلُنَّ عَمَّا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہتا لَجَعَلَكُمْ : تو البتہ بنا دیتا تمہیں اُمَّةً وَّاحِدَةً : ایک امت وَّلٰكِنْ : اور لیکن يُّضِلُّ : گمراہ کرتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے وہ چاہتا ہے وَ : اور يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو وہ چاہتا ہے وَلَتُسْئَلُنَّ : اور تم سے ضرور پوچھا جائیگا عَمَّا : اس کی بابت كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی جماعت بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، اور تم جو اعمال کرتے تھے
(وَ لَوْ شَآء اللّٰہُ لَجَعَلَکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ لٰکِنْ یُّضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ ) (اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی جماعت بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے) مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو یہ قدرت ہے کہ اختلاف نہ ہونے دیتا اور سب کو ایک ہی راہ پر چلاتا لیکن اس کی حکمت کا تقاضا ہوا کہ لوگوں میں اختلاف رہے، اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، سب کچھ اس کی حکمت اور مشیت کے مطابق ہے۔ رہی یہ بات کہ جب گمراہ کرنا اور ہدایت دینا اللہ کی طرف سے ہے تو بندے کیوں ماخوذ ہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ بندوں کو عقل اور سمجھ دی ہے اور اختیار دیا ہے وہ اپنے اختیار سے برائی کو اختیار کرتے ہیں جس شخص کو فالج ہو اس کے ہاتھ ہلانے میں اور جو صحیح تندرست ہو اس کے ہاتھ ہلانے میں جو فرق ہے وہ سب جانتے ہیں ایک میں اختیار ہے اور دوسرے میں اختیار نہیں ہے۔ (وَ لَتُسْءَلُنَّ عَمَّا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ) (اور تم جو اعمال کرتے تھے ان کے بارے میں تم سے ضرور باز پرس ہوگی) عہدوں کو پورا کرنے کا حکم دینے اور قسموں کو توڑنے اور قسموں کو فساد کا ذریعہ بنانے کی ممانعت کے بعد ارشاد فرمایا کہ مامورات پر عمل کرتے رہو اور جو چیزیں منع ہے ان سے بچتے رہو یہ نہ سمجھنا کہ جو کچھ کرلیا وہ یوں ہی گزر گیا جو بھی کچھ کرتے تھے قیامت کے دن سامنے آئے گا اور تم سے اعمال کی ضرور ضرور باز پرس ہوگی۔
Top