Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 6
ثُمَّ رَدَدْنَا لَكُمُ الْكَرَّةَ عَلَیْهِمْ وَ اَمْدَدْنٰكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ جَعَلْنٰكُمْ اَكْثَرَ نَفِیْرًا
ثُمَّ : پھر رَدَدْنَا : ہم نے پھیر دی لَكُمُ : تمہارے لیے الْكَرَّةَ : باری عَلَيْهِمْ : ان پر وَاَمْدَدْنٰكُمْ : اور ہم نے تمہیں مدد دی بِاَمْوَالٍ : مالوں سے وَّبَنِيْنَ : اور بیٹے وَجَعَلْنٰكُمْ : اور ہم نے تمہیں کردیا اَكْثَرَ : زیادہ نَفِيْرًا : جتھا (لشکر)
پھر ہم ان پر تمہارا غلبہ واپس کردیں گے اور مالوں سے اور بیٹوں کے ذریعے تمہاری امداد کریں گے، اور جماعت کے اعتبار سے تمہیں خوب زیادہ بڑھا دیں گے
اس کے بعد قتادہ سے نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر پہلی بار جالوت کو مسلط فرما دیا تھا اس نے انہیں قید کیا اور قتل کیا اور برباد کیا پھر اللہ تعالیٰ نے داؤد (علیہ السلام) کے زمانہ میں انہیں قوت و طاقت عطا فرما دی جس کا (ثُمَّ رَدَدْنَا لَکُمُ الْکَرَّۃَ عَلَیْھِمْ ) میں ذکر فرمایا ہے پھر دوسری بار جب شرو فساد میں منہمک ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان پر بخت نصر کو بھیج دیا جس نے ان کو قید کیا اور برباد کیا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان پر رحم فرمایا جس کا (عَسٰی رَبُّکُمْ اَنْ یَّرْحَمَکُمْ ) میں تذکرہ فرمایا ہے، اللہ تعالیٰ نے پھر ان پر رحمت فرمائی لیکن ان لوگوں نے برائی کو اختیار کیا اور نافرمانیوں میں لگ گئے اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنا عذاب بھیج دیا (یہ خاتم النّبیین ﷺ کی تشریف آوری سے پہلے کے واقعات ہیں) پھر اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر اہل عرب کو مسلط فرما دیا سورة انفال میں ارشاد ہے۔ (وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّکَ لَیَبْعَثَنَّ عَلَیْھِمْ اِلٰی یَوْمِ الْقَیٰمَۃِ مَنْ یَّسُوْمُھُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ ) (اور جب آپ کے رب نے یہ بات بتادی کہ وہ ان پر قیامت تک ایسے لوگوں کو بھیجتا رہے گا جو انہیں بری تکلیف پہنچاتے رہیں گے) لہٰذا یہودی قیامت تک عذاب میں ہیں اس کا یہ معنی نہیں کہ ہر دن ہر رات اور ہر سال تکلیف ہی میں رہیں گے مطلب یہ ہے کہ وقتاً فوقتاً ان پر دشمن مسلط ہوتے رہیں گے جرمنی میں نازیوں نے پچاس سال پہلے جو ان کا ناس کھویا تھا وہ تاریخ دان جانتے ہی ہیں۔
Top