Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 102
اَفَحَسِبَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ یَّتَّخِذُوْا عِبَادِیْ مِنْ دُوْنِیْۤ اَوْلِیَآءَ١ؕ اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ نُزُلًا
اَفَحَسِبَ : کیا گمان کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ جنہوں نے کفر کیا اَنْ يَّتَّخِذُوْا : کہ وہ بنالیں گے عِبَادِيْ : میرے بندے مِنْ دُوْنِيْٓ : میرے سوا اَوْلِيَآءَ : کارساز اِنَّآ : بیشک ہم اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا جَهَنَّمَ : جہنم لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے نُزُلًا : ضیافت
سو کیا پھر بھی کافروں کو یہ خیال ہے کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو کارساز بنالیں بلاشبہ ہم نے کافروں کے لیے دوزخ کو مہمانی کے طور پر تیار کر رکھا ہے
کافر سب سے بڑے خسارہ میں ہیں، ان کی سعی بیکار ہے، اعمال حبط ہیں اور بےوزن سورة کہف ختم ہونے کے قریب ہے آیات بالا میں اولاً کافروں کو ان کے کفریہ اعمال پر تنبیہ فرمائی اور آخرت میں ان کے عذاب سے باخبر کیا۔ پھر اہل ایمان کے انعامات کا تذکرہ فرمایا۔ کافروں کے بارے میں فرمایا کہ انہیں پہلے سے بتادیا گیا ہے کہ کفر کا انجام برا ہے، ان کے لیے دوزخ ہے پھر بھی کفر پر جمے ہوئے ہیں اور شرک اختیار کیے ہوئے ہیں۔ میرے بندوں کو اپنا کارساز بنا رکھا ہے اور اس کو اپنے لیے بہتر سمجھتے ہیں۔ کفر اور شرک کو بہتر سمجھنا حماقت اور جہالت ہے۔ کافروں کے لیے ہم نے جہنم کو تیار کر رکھا ہے۔ اسی سے ان کی مہمانی ہوگی۔ کافروں کی کئی قسمیں ہیں ان میں سے بہت سے تو ایسے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے وجود ہی کے قائل نہیں اور دنیا کمانے میں لگے ہوئے ہیں اور اسی کو سب کچھ سمجھتے ہیں اور کچھ لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو مانتے ہیں لیکن شرک میں لگے ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جو دین بھیجا ہے اسے نہیں مانتے دوسرے دینوں کو اختیار کیے ہوئے ہیں ان میں بعض وہ بھی ہیں جو عبادت کے عنوان سے بڑی بڑی محنتیں اور ریاضتیں کرتے ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جو دنیا ہی پر پلے بڑھے ہیں ان لوگوں کی دنیاوی محنتیں اور مذہبی ریاضتیں سب برباد ہیں یہ لوگ اعمال کے اعتبار سے بدترین خسارہ میں ہیں کیونکہ آخرت میں ان اعمال پر کچھ نہیں ملنا، نتیجہ یہ ہوگا کہ نہ صرف انعامات سے محروم ہوں گے بلکہ عذاب میں پڑیں گے اور سمجھ یوں رہے ہیں کہ ہم اچھے کام کر رہے ہیں۔
Top