Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 90
حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلٰى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَلْ لَّهُمْ مِّنْ دُوْنِهَا سِتْرًاۙ
حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا بَلَغَ : جب وہ پہنچا مَطْلِعَ : طلوع ہونے کا مقام الشَّمْسِ : سورج وَجَدَهَا : اس نے اس کو پایا تَطْلُعُ : طلوع کر رہا ہے عَلٰي قَوْمٍ : ایک قوم پر لَّمْ نَجْعَلْ : ہم نے نہیں بنایا لَّهُمْ : ان کے لیے مِّنْ دُوْنِهَا : اس کے آگے سِتْرًا : کوئی پردہ
یہاں تک کہ جب وہ ایسی جگہ پر پہنچا جو آفتاب طلوع ہونے کی جگہ تھی تو اس نے دیکھا کہ سورج ایسے لوگوں پر طلوع ہو رہا ہے جن کے لیے ہم نے آفتاب سے ورے کوئی پردہ نہیں رکھا
تیسرا سفر (ثُمَّ اَتْبَعَ سَبَبًا) جانب مشرق میں (مَطْلِعَ الشَّمْس) میں رہنے والی قوم سے فارغ ہو کر ذوالقرنین آگے بڑھے، چلتے چلتے ایسے مقام پر پہنچے جو دو پہاڑوں کے درمیان تھا۔ (یہ بین السدین کا ترجمہ ہے۔ اور سدین سے دو پہاڑ مراد ہیں ان کے درمیان خالی جگہ تھی۔ ان دونوں کے درمیان درہ سے جہاں یاجوج ماجوج حملہ آور ہوئے تھے۔ ) ان پہاڑوں سے ورے ایک ایسی قوم کو دیکھا جو کوئی بات سمجھنے کے قریب بھی نہ تھی۔ (ذوالقرنین کی زبان تو کیا سمجھتے یہ تو لغت جاننے کی بات ہے سمجھ بوجھ بھی بس یونہی تھوڑی بہت تھی لیکن دشمنوں کی وجہ سے پریشان بہت زیادہ تھے۔ ) یاجوج ماجوج سے حفاظت کے لیے دیوار کی تعمیر ذوالقرنین کا اقتدار دیکھتے ہوئے اپنی مصیبت سے چھٹکارا کے لیے (اشارہ وغیرہ کے ذریعہ) انہوں نے عرض کیا کہ اے ذوالقرنین یاجوج ماجوج زمین میں فساد مچاتے ہیں (گھاٹی کے اس طرف رہتے ہیں یہ لوگ ہم پر حملہ آور ہو کر قتل و غارت گری کرتے ہیں اور ہم ان کے مقابلہ کی طاقت نہیں رکھتے) سو کیا آپ ایسا کرسکتے ہیں کہ ہم آپ کے لیے چندہ کرکے مال جمع کردیں اور اس شرط پر آپ کو دیدیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان روکنے والی ایک آڑ بنا دیں۔ (تاکہ وہ ہماری طرف نہ آسکیں۔ ) دیوار کو کس طرح اور کس چیز سے بنایا گیا ذوالقرنین نے جواب دیا کہ مال جمع کرنے کی ضرورت نہیں مجھے میرے رب نے جو اختیار و اقتدار عطا فرمایا ہے جس میں مالی تصرفات بھی شامل ہیں وہ بہتر ہے، ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ تم اپنے ہاتھ پاؤں کی طاقت یعنی محنت و ہمت کے ذریعہ میری مدد کرو میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط آڑ بنا دوں گا۔ تم ایسا کرو کہ لوہے کے ٹکڑے لاؤ (چنانچہ ٹکڑے لائے گئے اور ان کو اینٹوں کی جگہ استعمال کیا اور اس طرح ان کی چنائی کی کہ ان کے درمیان لکڑی اور کوئلے رکھتے چلے گئے) یہاں تک کہ جب پہاڑوں کے درمیان والے خالی حصے کو پہاڑوں کے برابر کردیا تو حکم دیا کہ اب دھونکو (صاحب جلالین لکھتے ہیں کہ پھونکنے کے آلات رکھ دئیے گئے اور چاروں طرف آگ جلا دی گئی) چناچہ ان لوگوں نے دھونکنا شروع کیا اور اتنا دھونکا اتنا دھونکا کہ وہ لوہا آگ بن گیا۔ اندر کی لکڑیاں اور کوئلہ تو جل گیا اور لوہے کے ٹکڑے آگ کی طرح لال ہو کر آپس میں جڑ گئے۔ مضبوط دیوار کے لیے تو یہی کافی تھا لیکن انہوں نے مضبوطی کے لیے یہ کیا کہ تانبا طلب کیا اور ان لوگوں سے فرمایا کہ میرے پاس تانبا لے آؤ تاکہ میں تانبا کو اس پر ڈال دوں، چناچہ پگھلا ہوا تانبا اس لوہے میں ڈال دیا جو خوب زیادہ گرم تھا اول تو وہ خود ہی آپس میں مل کر جام ہوچکا تھا پھر اس کے اوپر پگھلا ہوا تانبا ڈال دیا گیا جو لوہے کے ٹکڑوں کے اندر بچی کھچی جگہوں میں داخل ہوگیا۔ اور اس طرح سے ایک مضبوط دیوار بن گئی۔ اس دیوار کی بلندی اور پختگی اور چکنے پن کی وجہ سے یاجوج ماجوج نہ اس پر چڑھ سکے اور نہ اس میں نقب لگا سکے۔ جب ذوالقرنین دیوار بنا کر فارغ ہوئے تو کہنے لگے (ھٰذَا رَحْمَۃٌ مِّنْ رَّبِّیْ ) یہ میرے رب کی طرف سے بڑی رحمت ہے اور دیوار کا تیار ہوجانا مجھ پر اللہ تعالیٰ کی بڑی رحمت ہے مجھے اس نے اس کام میں لگایا اور ان لوگوں کے لیے بھی رحمت ہے جن کو یاجوج ماجوج دکھ دیتے تھے اور غارت گری کرتے تھے اب دیوار کے ادھر رہنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے یاجوج ماجوج سے محفوظ فرما دیا۔
Top