Anwar-ul-Bayan - Maryam : 16
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مَرْیَمَ١ۘ اِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ اَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِیًّاۙ
وَاذْكُرْ : اور ذکر کرو فِى الْكِتٰبِ : کتاب میں مَرْيَمَ : مریم اِذِ انْتَبَذَتْ : جب وہ یکسو ہوگئی مِنْ اَهْلِهَا : اپنے گھروالوں سے مَكَانًا : مکان شَرْقِيًّا : مشرقی
اور کتاب میں مریم کو یاد کیجیے جبکہ وہ اپنے گھر والوں سے علیحدہ ہو کر ایک ایسی جگہ چلی گئی جو مشرق کی جانب تھا
حضرت مریم [ کا تذکرہ اور ان کے بیٹے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت کا واقعہ سورۃ آل عمران میں گزر چکا ہے کہ جناب عمران کی بیوی نے نذر مانی تھی کہ میرے اولاد ہوگی تو اسے بیت المقدس کی خدمت میں لگا دوں گی اور خواہش یہ تھی کہ لڑکا پیدا ہو اور اسی لیے منت مانی تھی جب ولادت ہوئی تو لڑکی پیدا ہوئی اس لڑکی کا نام مریم رکھا چونکہ یہ لڑکی ایک نیک عورت کی نیک منت پر پیدا ہوئی تھی اس لیے اس کا نام مریم رکھا جس کا معنی ہے عابدہ اور ان کا مطلب یہ تھا کہ لڑکی ہونے کی وجہ سے مسجد کی خدمت کے لیے نہیں تو عبادت ہی کے لیے سہی اپنی اس نذر کی وجہ سے وہ بچی کو بیت المقدس کے مقیمین کے پاس لے گئیں وہاں کے رہنے والوں نے اس بچی کی کفایت میں منافست اختیار کی اور ہر ایک چاہتا تھا کہ میں اس کی پرورش کروں جھگڑے کو نبٹانے کے لیے آپس میں قرعہ ڈالا تو حضرت زکریا (علیہ السلام) کے نام قرعہ نکل آیا لہٰذا انھوں نے مریم کو اپنی کفالت میں لے لیا وہ حضرت زکریا (علیہ السلام) کی کفالت میں رہنے لگیں بیت المقدس میں ان کے لیے ایک کمرہ مخصوص کردیا تھا جو بلندی پر تھا اور اس میں زینہ سے چڑھتے اور اترتے تھے اللہ تعالیٰ نے مریم کو خوب اچھے طریقے سے نشوونما فرمایا جو دوسرے بچوں سے مختلف تھا۔ جب حضرت مریم بڑی ہوگئیں تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے ذریعہ ان کو بشارت دی کہ تمہیں ایک بیٹا دیا جائے گا جس کا نام مسیح ہوگا وہ دنیا و آخرت میں وجیہ ہوگا اور اللہ کے مقرب بندوں میں سے ہوگا اور وہ گہوارہ میں اور بڑی عمر میں لوگوں سے بات کرے گا۔ حضرت مریم [ کا پردہ کا اہتمام اور اچانک فرشتہ کے سامنے آجانے سے فکر مند ہونا اس تفصیل کو سامنے رکھ کر اب یہاں سورة مریم کی تصریحات کو ذہن نشین کیجیے وہ ایک دن اپنے گھر والوں سے علیحدہ ہو کر گھر کے مشرقی جانب ایک جگہ چلی گئیں۔ صاحب معالم التنزیل لکھتے ہیں کہ یہ دن سخت سردی کا تھا وہاں دھوپ میں بیٹھ گئیں اور سر کی جوئیں نکالنے لگیں اور ایک قول یہ ہے کہ وہ غسل کرنے کے لیے بیٹھی تھی (فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُوْنِھِمْ حِجَابًا) سے اس دوسرے قول کی تائید ہوتی ہے، اس علیحدہ جگہ میں پردہ ڈال کر بیٹھی تھیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبرائیل (علیہ السلام) کو بھیج دیا گیا (فَارْسَلْنَآ اِلَیْھَا رُوْحَنَََا) حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ایک صحیح سالم انسان کی صورت میں ان کے سامنے کھڑے ہوگئے حضرت مریم پاکباز عفت دار اور عصمت والی خاتون تھیں وہ انھیں دیکھتے ہی گھبرا گئیں اور کہنے لگیں کہ تو کون ہے جو تنہائی میں یہاں پہنچا ؟ میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں تیری صورت شکل تو یہ بتارہی ہے کہ متقی آدمی ہوگا متقی کا کیا کام کہ وہ تنہائی میں کسی ایسی عورت کے پاس آئے جس کے پاس آنا حلال نہیں، میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں اور تو بھی اپنے تقویٰ کی لاج رکھ اور یہاں سے چلا جا۔
Top