Anwar-ul-Bayan - Maryam : 20
قَالَتْ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ لَمْ یَمْسَسْنِیْ بَشَرٌ وَّ لَمْ اَكُ بَغِیًّا
قَالَتْ : وہ بولی اَنّٰى : کیسے يَكُوْنُ : ہوگا لِيْ : میرے غُلٰمٌ : لڑکا وَّ : جبکہ لَمْ يَمْسَسْنِيْ : مجھے چھوا نہیں بَشَرٌ : کسی بشر نے وَّ : اور لَمْ اَكُ : میں نہیں ہوں بَغِيًّا : بدکار
مریم نے کہا کہ میرے لڑکا کیسے ہوگا حالانکہ مجھے کسی بشر نے چھوا بھی نہیں اور نہ میں بدکار ہوں
فرشتہ کا بیٹے کی خوشخبری دینا اور حضرت مریم کا متعجب ہونا اس پر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ میں تو اللہ کا بھیجا ہوا ہوں تاکہ تجھے اللہ کی طرف سے ایک پاکیزہ لڑکا دے دوں۔ اس پر حضرت مریم [ نے کہا تم کیا کہہ رہے ہو میرے لڑکا کیسے ہوگا ؟ نہ تو مجھے کسی ایسے شخص نے چھوا ہے جس کا چھونا حلال ہو (یعنی شوہر) اور نہ میں فاجرہ عورت ہوں بچہ تو حلال مباشرت سے یا کسی زانی کے زنا سے پیدا ہوتا ہے، اور یہاں تو دونوں میں سے کوئی بات بھی نہیں لہٰذا میرے اولاد ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ فرشتہ کا جواب دینا کہ اللہ کے لیے سب کچھ آسان ہے سورة آل عمران کے سیاق کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے پہلے فرشتوں نے انھیں لڑکا ہونے کی بشارت دی تھی اور اس وقت بھی انھوں نے یہی کہا تھا کہ میرے لڑکا کیسے ہوگا حالانکہ مجھے کسی انسان نے چھوا تک نہیں وہاں ان کی بات کا جواب یوں نقل کیا ہے۔ (کَذٰلِکَ اللّٰہُ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ ) (اللہ اسی طرح پیدا فرماتا ہے جو چاہتا ہے) (اِذَا قَضآی اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنَ ) (جب وہ کسی امر کا فیصلہ فرمائے تو یوں فرما دیتا ہے کہ ہوجا لہٰذا ہوجاتا ہے) ۔
Top