Anwar-ul-Bayan - Maryam : 38
اَسْمِعْ بِهِمْ وَ اَبْصِرْ١ۙ یَوْمَ یَاْتُوْنَنَا لٰكِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْیَوْمَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَسْمِعْ : سنیں گے بِهِمْ : کیا کچھ وَاَبْصِرْ : اور دیکھیں گے يَوْمَ : جس دن يَاْتُوْنَنَا : وہ ہمارے سامنے آئیں گے لٰكِنِ : لیکن الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) الْيَوْمَ : آج کے دن فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
وہ کیا ہی سننے والے اور کیا ہی دیکھنے والے ہوں گے جس دن وہ ہمارے پاس آئیں گے لیکن ظالم لوگ آج صریح گمراہی میں ہیں
پھر فرمایا (اَسْمِعْ بِھِِمْ وَاَبْصِرْ یَوْمَ یَاْتُوْنَنَا) (جس روز ہمارے پاس آئیں گے کیسے ہی سننے والے اور دیکھنے والے ہوں گے) یعنی قیامت کے دن حقائق پیش نظر ہوں گے جن چیزوں کی خبر دی گئی تھی وہ سامنے ہوں گے جن باتوں میں شک کرتے تھے وہ سامنے آجائیں گے جھٹلانے والا دانا بینا ہوجائیں گے اور تصدیق کرنے پر مجبور ہوں گے لیکن اس دن کی تصدیق معتبر نہ ہوگی لہٰذا اس تکذیب کی وجہ سے (جس پر دنیا میں اصرار کرتے رہے) دوزخ میں جائیں گے۔ (لٰکِنِ الظّٰلِمُوْنَ الْیَوْمَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ ) (لیکن ظالم آج کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں اس دنیا میں قبول حق پر راضی نہیں اور ہوش گوش کے باوجود کفر چھوڑنے اور ایمان قبول کرنے کے لیے تیار نہیں)
Top