Anwar-ul-Bayan - Maryam : 50
وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠   ۧ
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهُمْ : انہیں مِّنْ : سے رَّحْمَتِنَا : اپنی رحمت وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا لَهُمْ : ان کا لِسَانَ : ذکر صِدْقٍ : سچا۔ جمیل عَلِيًّا : نہایت بلند
اور ہم نے ان کو اپنی رحمت کا حصہ دے دیا اور ہم نے ان کے لیے سچائی کی زبان کو بلند کردیا۔
بعد کے آنے والوں میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی اولاد کا اچھائی اور سچائی کے ساتھ تذکرہ کیا جانا (وَوَھَبْنَا لَھُمْ مِنْ رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَھُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا) (اور ہم نے ان کو اپنی رحمت کا حصہ دے دیا اور ہم نے ان کے لیے سچائی کی زبان کو بلند کردیا) بہت بڑی نعمت اور رحمت تو نبوت ہے نبوت کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ان کو اور بھی بہت سی دینی دنیاوی علمی عملی نعمتیں عطا فرمائیں اور ان کے بعد آنے والوں میں خیر اور خوبی اور سچائی اور اچھائی کے ساتھ ان کا ذکر جاری رکھا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے دعا کی تھی کہ (وَاجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَ ) (اور بعد آنے والوں میں میرا ذکر سچائی کے ساتھ جاری رکھیے) اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کا اور ان کی آل و اولاد کا چرچا آنے والی امتوں میں خیر و خوبی کے ساتھ جاری فرمایا۔ آنے والی تمام انبیاء کی امتیں انھیں خیر سے یاد کرتی رہی رہیں امت محمدیہ میں آل ابراہیم کا برابر خیر کے ساتھ تذکرہ ہے اور اس سے زیادہ کیا ہوگا کہ نماز میں کما صلیت علیٰ ابراہیم پڑھا جاتا ہے اور ہر نمازی پڑھتا ہے اور بار بار پڑھتا ہے۔
Top