Anwar-ul-Bayan - Maryam : 68
فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَ الشَّیٰطِیْنَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِیًّاۚ
فَوَرَبِّكَ : سو تمہارے رب کی قسم لَنَحْشُرَنَّهُمْ : ہم انہیں ضرور جمع کریں گے وَالشَّيٰطِيْنَ : اور شیطان (جمع) ثُمَّ : پھر لَنُحْضِرَنَّهُمْ : ہم انہیں ضرور حاضر کرلیں گے حَوْلَ : ارد گرد جَهَنَّمَ : جہنم جِثِيًّا : گھٹنوں کے بل گرے ہوئے
تیرے رب کی قسم ہے ہم ان لوگوں کو ضرور ضرور جمع کریں گے اور شیاطین کو بھی، پھر ہم ان کو دوزخ کے قریب اس حال میں حاضر کردیں گے کہ گھٹنوں کے بل گرے ہوئے ہوں گے
انسان کا انکار معاد پھر اس کی تردید فرمانے کے بعد منکرین کا قیامت کے دن حاضر ہونا اور بدحال ہونا اور دوزخ میں داخل کیا جانا بیان فرمایا (فَوَرَبِّکَ لَنَحْشُرَنَّھُمْ وَ الشَّیٰطِیْنَ ) (سو قسم ہے آپ کے رب کی ہم ان لوگوں کو اور شیاطین کو ضرور جمع کریں گے) منکرین کافرین قیامت کے دن حاضر ہوں گے اور شیاطین بھی حاضر ہوں گے شیاطین کا دنیا میں یہ کام تھا کہ انسان کو بہکاتے اور ورغلاتے تھے اور انھیں کفر اور شرک پر ڈالتے تھے اور یہ شیاطین خود بھی کافر تھے میدان قیامت میں یہ گمراہ ہونے والے اور گمراہ کرنے والے سب جمع کیے جائیں گے، مفسرین نے فرمایا کہ یہ بہکانے والے اور بہکاؤ میں آنے والے باہم ملا کر زنجیروں میں باندھے ہوئے حاضر ہوں گے، دنیا میں ساتھ تھے حشر کے دن بھی ساتھ ہوں گے، وہاں کا ساتھ ہونا زیادہ مضبوط ہوگا یہاں تو پاس اٹھنے بیٹھنے ہی میں ساتھ تھے اور وہاں بندش اور جکڑ بندی کی صورت میں حاضر کیے جائیں گے۔ (ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّھُمْ حَوْلَ جَھَنَّمَ جِثِیًّا) (پھر ہم ان کو دوزخ کے قریب اس حال میں جمع کردیں گے کہ گھٹنوں کے بل گرے ہوئے ہوں گے) کافرین اور شیاطین (جو خود بھی کافر ہیں اور انسان کو کفر پر ڈالتے رہتے ہیں) قیامت کے دن جمع کیے جائیں گے پھر دوزخ کے آس پاس حاضر کردیے جائیں گے اور حاضر ہونے کی صورت یہ ہوگی کہ وہ گھٹنوں کے بل گرے ہوئے ہوں گے۔
Top