Anwar-ul-Bayan - Maryam : 69
ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِیْعَةٍ اَیُّهُمْ اَشَدُّ عَلَى الرَّحْمٰنِ عِتِیًّاۚ
ثُمَّ : پھر لَنَنْزِعَنَّ : ضرور کھینچ نکالیں گے مِنْ : سے كُلِّ : ہر شِيْعَةٍ : گروہ اَيُّهُمْ : جو ان میں سے اَشَدُّ : بہت زیادہ عَلَي الرَّحْمٰنِ : اللہ رحمن سے عِتِيًّا : سرکشی کرنے والا
پھر ہم ہر جماعت میں ان کو علیحدہ کردیں گے (جنھوں نے آپس میں ایک دوسرے کی مدد کی) جو رحمن کے مقابلہ میں بہت سخت سرکشی اختیار کیے ہوئے تھے
ان کی یہ حاضری مذکورہ حالت میں ذلیل کرنے کے لیے ہوگی۔ جو لوگ دنیا میں اہل باطل تھے کفر پر جمے رہتے تھے اور کفر پر جمنے اور جمانے کے لیے آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے ان میں چھوٹے بھی تھے اور بڑے بھی علم بردار بھی تھے اور ان کے فرمانبردار بھی، جب یہ سب حاضر ہوں گے تو ان میں سے جو شدید ترین سرکش ہوں گے جو رحمن جل مجدہ کی نافرمانی پر مضبوطی سے جمے رہے اور دوسروں کو بھی نافرمانی پر لگاتے رہے انھیں علیحدہ کرلیا جائے گا اس کو (ثُمَّ لَنَنْزِ عَنَّ مِنْ کُلِّ شِیْعَۃٍ اَیُّھُمْ اَشَدُّ عَلَی الرَّحْمٰنِ عِتِیًّا) میں بیان فرمایا۔ (صاحب روح المعانی ص 119 ج 16) اس آیت کی تفسیر فرماتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ہم اصحاب کفر کی جماعتوں میں سے سب سے زیادہ نافرمان انسانوں کو علیحدہ کردیں گے، ان کے بعد انھیں علیحدہ کریں گے، جو نافرمانی اور سرکشی میں ان کے بعد ہوں گے یہاں تک کہ نافرمانیوں کے اعتبار سے ترتیب وار الگ الگ ان کے بڑوں کو علیحدہ علیحدہ کرتے رہیں گے پھر انھیں دوزخ میں ڈال دیں گے جو شخص جس درجے کا نافرمان ہوگا اسی درجے کا عذاب پائے گا اور ہر ایک کا عذاب نافرمانی کے بقدر ہوگا جو لوگ کفر کے سرغنے تھے ایمان سے روکا کرتے تھے انھیں عام کافروں کے اعتبار سے زیادہ عذاب ہوگا سورة نحل میں فرمایا (اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ صَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ زِدْنٰھُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا کَانُوْا یُفْسِدُوْنَ ) (جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستہ سے روکا ہم ان کا عذاب، عذاب پر بڑھا دیں گے اس وجہ سے کہ وہ فساد کرتے تھے)
Top