Anwar-ul-Bayan - Maryam : 79
كَلَّا١ؕ سَنَكْتُبُ مَا یَقُوْلُ وَ نَمُدُّ لَهٗ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّاۙ
كَلَّا : ہرگز نہیں سَنَكْتُبُ : اب ہم لکھ لیں گے مَا يَقُوْلُ : وہ جو کہتا ہے وَنَمُدُّ : اور ہم بڑھا دینگے لَهٗ : اس کو مِنَ الْعَذَابِ : عذاب سے مَدًّا : اور لمبا
ہرگز نہیں ہم عنقریب اس کی بات لکھ لیں گے اور اس کے لیے عذاب بڑھاتے رہیں گے
(سَنَکْتُبُ مَا یَقُوْلُ ) (وہ جو باتیں کہتا ہے ہم انھیں عنقریب لکھ لیں گے) (وَ نَمُدُّلَہٗ مِنَ الْعَذَابِ مَدًّا) (یعنی ہم اس کے لیے عذاب میں اضافہ کریں گے) کفر پر تو عذاب ہوتا ہی ہے اس کے لیے عذاب پر مزید عذاب ہے کیونکہ اس نے اللہ پر جرأت کی اور یوں کہا مجھے وہاں بھی مال اور اولاد دیے جائیں گے، اس نے استہزاء کے انداز میں ایمان کا انکار کیا اور اللہ کے رسول ﷺ کی تکذیب کی (وَّ وَرِثُہٗ مَا یَقُوْلُ ) (اور جو کچھ وہ کہہ رہا ہے ہم اس کے وارث ہوں گے) یعنی دنیا میں ہم نے جو کچھ اسے دیا ہے مال ہو یا اولاد یہ ہماری ملکیت ہے اور جب وہ مرجائے گا تو اس کی مجازی ملکیت بھی ختم ہوجائے گی جن چیزوں کو اپنی کہتا ہے وہ سب یہیں رہ جائیں گی (وَ یَاْتِیْنَا فَرْدًا) (اور وہ ہمارے پاس تن تنہا آئے گا) اس کے پاس وہاں نہ کوئی مال ہوگا نہ اولاد ہوگی جب یہ دنیا والا مال اور اولاد بھی ساتھ نہ ہوگا تو وہاں مزید مال ملنے کا دعویٰ کیسے کرتا ہے۔
Top