Anwar-ul-Bayan - Maryam : 85
یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَى الرَّحْمٰنِ وَفْدًاۙ
يَوْمَ : جس دن نَحْشُرُ : ہم جمع کرلیں گے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع) اِلَى الرَّحْمٰنِ : رحمن کی طرف وَفْدًا : مہمان بنا کر
ہم متقیوں کو رحمن کی طرف مہمان بنا کر جمع کریں گے
قیامت کے دن متقی مہمان بنا کر لائے جائیں گے اور مجرمین ہنکا کر پیاسے حاضر کیے جائیں گے اور وہی شخص سفارش کرسکے گا جسے اجازت ہوگی ان آیات میں قیامت کے دن کی حاضری کا ایک منظر بتایا اور وہ یہ ہے کہ اللہ کے متقی بندے قیامت کے دن مہمانوں کے طور پر حاضر ہوں گے ان کا اکرام کیا جائے گا اور ان کو طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا جائے گا اور مجرمین جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے جیسے جانوروں کو ہانکا جاتا ہے اور مجرمین پیاسے ہوں گے، اس کے بعد یہ فرمایا کہ وہاں کسی کو کسی کی سفارش کرنے کا اختیار نہ ہوگا ہاں جن بندوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے شفاعت کی اجازت دی جائے گی وہی شفاعت کریں گے۔ جیسا کہ آیۃ الکرسی میں فرمایا (مَنْ ذَالَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗ اِلَّا بِاِذْنِہٖ ) (وہ کون ہے جو اس کے پاس سفارش کرسکے بجز اس شخص کے جسے وہ اجازت دے دے) جسے سفارش کی اجازت دی جائے گی وہی سفارش کرسکے گا اور جس کے لیے سفارش کی اجازت ہوگی اس کے لیے سفارش کی جاسکے گی۔
Top