Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 119
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ۙ وَّ لَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ
اِنَّا : بیشک ہم اَرْسَلْنَاکَ : آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيرًا ۔ وَنَذِيرًا : خوشخبری دینے والا۔ ڈرانے والا وَلَا تُسْئَلُ : اور نہ آپ سے پوچھا جائے گا عَنْ : سے اَصْحَابِ : والے الْجَحِيمِ : دوزخ
بیشک ہم نے آپ کو بھیجا ہے حق کے ساتھ خوش خبری سنانے والا اور ڈرانے والا اور دوزخ والوں کے بارے میں آپ سے سوال نہیں کیا جائے گا۔
حضرت محمد رسول اللہ ﷺ بشیر و نذیر بنا کر بھیجے گئے اس آیت میں رسول اللہ ﷺ کو خطاب کر کے یہ فرمایا ہے کہ ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ اور آپ کا عہدہ یہ ہے کہ آپ جنت کی بشارت دیں اور دوزخ سے ڈرائیں بشارت میں وہ اعمال بتانا داخل ہے جود خول جنت کا سبب ہیں جن میں سب سے بڑی چیز ایمان ہے اور ڈرانے کے مفہوم میں ان اعمال سے باخبر کرنا شامل ہے جو دوزخ میں لے جانے والے ہیں جن میں سب سے بڑی چیز کفرو شرک ہے، اور یہ جو فرمایا کہ (وَّ لَا تُسْءَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ ) (کہ آپ سے دوزخ والوں کے بارے میں سوال نہ ہوگا) اس میں آپ کو تسلی دی گئی ہے کہ جو لوگ مسلمان نہ ہوں آپ ان کے بارے میں پریشان نہ ہوں آپ اپنا کام کیے جائیں۔ اللہ کا کلام پہنچائیں حق کو واضح طور پر بیان فرما دیں، آگے ایمان کو قبول کرنا یا نہ کرنا مخاطبین کی ذمہ داری ہے۔ آپ سے کوئی سوال نہ ہوگا کہ کافروں نے اسلام کیوں قبول نہ کیا اور وہ دوزخ کے مستحق کیوں ہوئے۔ زبردستی ایمان قبول کرانا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے۔ آپ کا کام پہنچا دینا ہے اور ہمارا کام حساب لینا ہے۔ کما فی سورة الرعد (فَاِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلٰغُ وَ عَلَیْنَا الْحِسَابُ ) سورة غاشیہ میں فرمایا (فَذَکِّرْ اِِنَّمَا اَنْتَ مُذَکِّرٌ لَّسْتَ عَلَیْہِمْ بِمُصَیْطِرٍ ) یعنی آپ حق کی یاد دہانی کرتے رہے آپ تو مُذَکرّ ہی ہیں (یاد دہانی کرنے والے ہیں آپ کو ان پر مسلط نہیں کیا گیا) ۔ اور سورة ق کے آخیر میں فرمایا (نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَقُوْلُوْنَ وَمَا اَنْتَ عَلَیْہِمْ بِجَبَّارٍ فَذَکِّرْ بالْقُرْاٰنِ مَنْ یَّخَافُ وَعِیْدِ ) (یعنی ہم ان باتوں کو خوب جانتے ہیں جو وہ کہتے ہیں اور آپ ان پر جبر کرنے والے نہیں ہیں سو آپ ان کو قرآن کے ذریعے نصیحت فرماتے رہیں جو میری وعید سے ڈرتا ہے۔ ) قال صاحب الروح والایۃ اعتراض لتسلیۃ الرسول ﷺ یضیق صدرہ لاصرارھم علی الکفر (الی ان قال) ای ارسلنک غیر مسؤل عن اصحاب الجحیم ما لھم لم یومنوا بعد ان بلغت ما ارسلت بہ والزمت الحجۃ علیھم۔
Top