Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 140
اَمْ تَقُوْلُوْنَ اِنَّ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطَ كَانُوْا هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰى١ؕ قُلْ ءَاَنْتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰهُ١ؕ وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهٗ مِنَ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
اَمْ : کیا تَقُوْلُوْنَ : تم کہتے ہو اِنَّ اِبْرَاهِيمَ : کہ ابراہیم وَاِسْمَاعِيلَ : اور اسماعیل وَاِسْحَاقَ : اور اسحٰق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب وَالْاَسْبَاطَ : اور اولادِ یعقوب کَانُوْا : تھے هُوْدًا : یہودی اَوْ نَصَارَی : یا نصرانی قُلْ : کہہ دیں اَاَنْتُمْ : کیا تم اَعْلَمُ : جاننے والے ہو اَمِ اللّٰهُ : یا اللہ وَ مَنْ : اور کون ہے اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنْ : اس سے جس نے کَتَمَ شَهَادَةً : گواہی چھپائی عِنْدَهُ : اس کے پاس مِنَ ۔ اللہِ : سے ۔ اللہ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ : اور اللہ بیخبر نہیں عَمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
کیا تم کہتے ہو کہ بیشک ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی تھے یا نصرانی تھے۔ آپ فرما دیجیے کیا تم زیادہ جاننے والے ہو یا اللہ زیادہ جاننے والا ہے۔ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جس نے چھپایا اس گواہی کو جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے پاس موجود ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ان کاموں سے بیخبر نہیں ہے جنہیں تم کرتے ہو۔
یہود و نصاری کے اس قول کی تردید کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب یہودی یا نصرانی تھے یہودی کہتے تھے کہ حضرت ابراہیم و اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد جن کو اللہ نے نبوت سے سر فراز فرمایا یہودی تھے۔ اور نصاری کہتے تھے کہ یہ حضرات نصرانی تھے۔ اللہ تعالیٰ شانہ نے ان لوگوں کی تردید فرمائی اور فرمایا کہ یہ حضرات ملت ابراہیمی پر تھے یہودیت اور نصرانیت اور توریت اور انجیل ان کے بعد نازل ہوئی ہیں جن سے تم اپنا جوڑ لگاتے ہو پھر ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کے بیٹے اور پوتے یہودیت اور نصرانیت اور توریت پر کیسے ہوسکتے ہیں تم زیادہ جاننے والے ہو یا اللہ تعالیٰ کو زیادہ علم ہے۔ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی سب سے بڑا عالم ہے اسی کو صحیح علم ہے تم جہاں حضرت ابراہیم اور اسمٰعیل، اسحاق اور یعقوب اور ان کے اسباط کے بارے میں غلط بات کہتے ہو اور ان کو یہودیت اور نصرانیت پر بتلاتے ہو وہاں اس شہادت اور گواہی کو بھی چھپاتے ہو جو اللہ کی طرف سے تمہارے پاس پہنچی۔ اور وہ شہادت یہ ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) حنیف تھے موحد تھے مشرک نہیں تھے یہودی اور نصرانی نہیں تھے۔ سورۃ آل عمران میں فرمایا : (یٰٓاَھْلَ الْکِتٰبِ لِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْٓ اِبْرٰھِیْمَ وَ مَآ اُنْزِلَتِ التَّوْرٰیۃُ وَ الْاِنْجِیْلُ اِلَّا مِنْ بَعْدِہٖ اَفَلَا تَعْقِلُوْن ھٰٓاَنْتُمْ ھآؤُلَآءِ حَاجَجْتُمْ فِیْمَا لَکُمْ بِہٖ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْمَا لَیْسَ لَکُمْ بِہٖ عِلْمٌ وَ اللّٰہُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ مَا کَانَ اِبْرٰھِیْمُ یَھُوْدِیًّا وَّ لَا نَصْرَانِیًّا وَّ لٰکِنْ کَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ) ” اے اہل کتاب کیوں حجت کرتے ہو ابراہیم کے بارے میں حالانکہ نہیں نازل کی گئی تورات اور انجیل مگر ان کے بعد، کیا پھر سمجھتے نہیں ہو۔ ہاں تم ایسے ہو کہ ایسی بات میں تو حجت کر ہی چکے تھے جس سے تم کو کسی قدر تو واقفیت تھی سو ایسی باتوں میں کیوں حجت کرتے ہو جس سے تم کو اصلاً واقفیت نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں اور تم نہیں جانتے ابراہیم (علیہ السلام) نہ تو یہودی تھے اور نہ نصرانی تھے لیکن طریق مستقیم والے صاحب اسلام تھے اور مشرکین میں سے نہ تھے۔ “ آیت شریفہ کے عموم میں جہاں اس شہادت کے چھپانے کو بڑا ظلم بتایا جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بارے میں تھی وہاں یہودیوں کی اس بدباطنی کی طرف بھی اشارہ ہے جس کی وجہ سے ان لوگوں نے اس گواہی کو چھپا رکھا تھا جو تورات اور انجیل میں حضرت رسول کریم ﷺ کی بعثت اور نبوت و رسالت کے بارے میں موجود تھی۔ قال فی الروح ص 400 ج 1 و فی اطلاق الشھادۃ مع ان المراد بھا ما تقدم من الشھادۃ المعینۃ تعریض بکتما نھم شھادۃ اللہ تعالیٰ لنبیہ محمد صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم فی التوراۃ والانجیل۔
Top