Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 210
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیَهُمُ اللّٰهُ فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ۠   ۧ
ھَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : سوائے (یہی) اَنْ : کہ يَّاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس اللّٰهُ : اللہ فِيْ ظُلَلٍ : سائبانوں میں مِّنَ : سے الْغَمَامِ : بادل وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے وَقُضِيَ : اور طے ہوجائے الْاَمْرُ : قصہ وَاِلَى : اور طرف اللّٰهِ : اللہ تُرْجَعُ : لوٹیں گے الْاُمُوْرُ : تمام کام
یہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہیں کہ اللہ اور فرشتے بادلوں کے سائبانوں میں ان کے پاس آجائیں اور سارا قصہ ختم ہوجائے۔ اور اللہ ہی کی طرف امور لوٹائے جائیں گے
حق قبول نہ کرنے پر وعید جو لوگ واضح دلائل کے بعد بھی دین اسلام میں داخل نہیں ہوتے انہیں کیا انتظار ہے ان کے طور طریق سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بس اسی کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ اور اس کے فرشتے بادلوں کے سائبانوں میں آجائیں اور ان کو ان کے کفر کی سزا مل جائے، اور سارا فیصلہ ہوجائے، پھر آگے اسلام قبول کرنے کا موقعہ ہی نہیں ہے۔ کیونکہ عذاب سامنے آنے کے بعد اسلام قبول نہیں ہوتا، پھر فرمایا کہ تمام امور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ وہ قاضی روز جزا ہے۔ اس دن مجازی صاحب اختیار بھی کوئی نہ ہوگا۔ وہ حق کے ساتھ فیصلے فرمائے گا، اھل کفر کے بارے میں دائمی عذاب کا فیصلہ ہوگا۔ لہٰذا اپنا انجام سوچ لیں۔ فائدہ : لفظ یاتیھم اللّٰہ میں جو اللہ تعالیٰ کی طرف اتیان (یعنی آنے) کی نسبت کی ہے اس پر ایمان لائیں۔ مفہوم کے سمجھنے اور معنی کریدنے میں نہ لگیں۔ سلف کا یہی طریقہ ہے، اور بعض حضرات نے مضاف مقدر مانا ہے۔ قال القرطبی ص 25 ج 3 و قیل لیس الکلام علی ظاھرہ فی حقہ سبحانہ وانما المعنیٰ یأتیھم امر اللّٰہ و حکمہ، و قیل ای بما وعدھم من الحساب والعذاب۔ مطلب یہ ہے کہ (یَأْتِیَھُمُ اللّٰہُ ) سے اللہ کا أمر اور اس کا حکم اور عذاب آنا مراد ہے۔ واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
Top