Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 233
وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَهُنَّ حَوْلَیْنِ كَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَةَ١ؕ وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ اِلَّا وُسْعَهَا١ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَةٌۢ بِوَلَدِهَا وَ لَا مَوْلُوْدٌ لَّهٗ بِوَلَدِهٖ١ۗ وَ عَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِكَ١ۚ فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا١ؕ وَ اِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْۤا اَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّاۤ اٰتَیْتُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَالْوَالِدٰتُ
: اور مائیں
يُرْضِعْنَ
: دودھ پلائیں
اَوْلَادَھُنَّ
: اپنی اولاد
حَوْلَيْنِ
: دو سال
كَامِلَيْنِ
: پورے
لِمَنْ
: جو کوئی
اَرَادَ
: چاہے
اَنْ يُّتِمَّ
: کہ وہ پوری کرے
الرَّضَاعَةَ
: دودھ پلانے کی مدت
وَعَلَي
: اور پر
الْمَوْلُوْدِ لَهٗ
: جس کا بچہ (باپ)
رِزْقُهُنَّ
: ان کا کھانا
وَكِسْوَتُهُنَّ
: اور ان کا لباس
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
لَا تُكَلَّفُ
: نہیں تکلیف دی جاتی
نَفْسٌ
: کوئی شخص
اِلَّا
: مگر
وُسْعَهَا
: اس کی وسعت
لَا تُضَآرَّ
: نہ نقصان پہنچایا جائے
وَالِدَةٌ
: ماں
بِوَلَدِھَا
: اس کے بچہ کے سبب
وَلَا
: اور نہ
مَوْلُوْدٌ لَّهٗ
: جس کا بچہ (باپ)
بِوَلَدِهٖ
: اس کے بچہ کے سبب
وَعَلَي
: اور پر
الْوَارِثِ
: وارث
مِثْلُ
: ایسا
ذٰلِكَ
: یہ۔ اس
فَاِنْ
: پھر اگر
اَرَادَا
: دونوں چاہیں
فِصَالًا
: دودھ چھڑانا
عَنْ تَرَاضٍ
: آپس کی رضامندی سے
مِّنْهُمَا
: دونوں سے
وَتَشَاوُرٍ
: اور باہم مشورہ
فَلَا
: تو نہیں
جُنَاحَ
: گناہ
عَلَيْهِمَا
: ان دونوں پر
وَاِنْ
: اور اگر
اَرَدْتُّمْ
: تم چاہو
اَنْ
: کہ
تَسْتَرْضِعُوْٓا
: تم دودھ پلاؤ
اَوْلَادَكُمْ
: اپنی اولاد
فَلَا جُنَاحَ
: تو گناہ نہیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اِذَا
: جب
سَلَّمْتُمْ
: تم حوالہ کرو
مَّآ
: جو
اٰتَيْتُمْ
: تم نے دیا تھا
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
بِمَا
: سے۔ جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
بَصِيْرٌ
: دیکھنے والا ہے
اور مائیں دودھ پلائیں اپنی اولاد کو دو سال پورے اس کے لیے جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے۔ اور جس کی اولاد ہے اس کے ذمہ ماؤں کا کھانا اور کپڑا ہے قاعدہ کے مطابق، کسی جان کو تکلیف نہیں دی جاتی مگر اس کی برداشت کے مطابق، نہ تکلیف دی جائے والدہ کو اس کے بچہ کی وجہ سے اور نہ اس کو تکلیف دی جائے جس کا بچہ ہے اس کے بچہ کی وجہ سے، اور وارث کے ذمہ اسی طرح سے لازم ہے۔ سو اگر دونوں آپس کی رضا مند ی اور باہم مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں، اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو اس میں کچھ گناہ نہیں ہے جب کہ تم سپرد کر دو جو کچھ ان کو دینا طے کیا ہے قاعدہ کے موافق، اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ بلاشبہ اللہ ان کا موں کو دیکھتا ہے جنہیں تم کرتے ہو۔
بچوں کو دودھ پلانے کے احکام اس آیت میں بچوں کو دودھ پلانے اور پلوانے کے بارے میں چند احکام مذکور ہیں۔ جب میاں بیوی خوشی کے ساتھ آپس میں مل جل کر رہ رہے ہوں اور اولاد پیدا ہوجائے تو چونکہ ماں اور باپ دونوں کو بچہ پر شفقت ہوتی ہے اور دونوں اس کی تربیت کرتے ہیں اور دکھ تکلیف سے بچانے کی کوشش کرتے ہیں اس لیے بچے ماں باپ کے سایہ میں خوب اچھی طرح پرورش پاتے ہیں اور ایسی صورت میں والدہ اس کے دودھ پلانے یا پرورش کرنے پر اس کے باپ سے کسی طرح کی اجرت بھی طلب نہیں کرتی، حضرت امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا کہ بچے کی والدہ جب اپنے شوہر کے نکاح میں ہے اور بحق زوجیت کھانا کپڑا اسے مل رہا ہے تو اس کے لیے یہ درست نہیں کہ دودھ پلانے کے سلسلے میں کوئی اجرت طلب کرے اور بعض مرتبہ ایسا ہوجاتا ہے کہ شوہر طلاق دے دیتا ہے۔ اس میں اول تو یہ اختلاف رونما ہوتا ہے کہ بچہ کون لے۔ اصول یہ ہے کہ لڑکا جب تک سات برس کا نہ ہوجائے اور لڑکی نو سال کی نہ ہوجائے اس وقت تک والدہ کو پرورش کا حق ہے۔ لڑکا یا لڑکی کی پرورش کا حق مطلقہ عورت کو اس وقت تک ہے جب تک کہ کسی ایسے شخص سے نکاح نہ کرلے جو بچے کا محرم نہ ہو، والدہ کی پرورش میں بچہ کے رہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بچہ کے اخراجات بھی والدہ ہی کے ذمہ ہوں بلکہ اخراجات بچے کے والد پر ہی واجب ہوں گے، جب کسی مرد نے کسی عورت کو طلاق دے دی اور ماں نے بچہ کو پرورش کے لیے لیا اور ابھی دودھ پلانے کا زمانہ باقی ہے تو جب تک عدت نہ گزر جائے اس وقت تک بچہ کو دودھ پلانے کی اجرت وہ نہیں لے سکتی کیونکہ اسے طلاق دینے والے شوہر کی طرف سے زمانہ عدت کا نان و نفقہ مل رہا ہے۔ دو ہرا خرچہ نہیں دیا جائے گا اور جب عدت گزر جائے اور ابھی دودھ پلانے کا زمانہ باقی ہے تو اب بچہ کی ماں بچہ کے باپ سے دودھ پلانے کی اجرت لے سکتی ہے۔ بچہ کے دوسرے اخراجات اس کے سوا ہوں گے اور دودھ پلانے کی اجرت کا مطالبہ بچہ کی عمر دو سال (قمری مہینوں کے اعتبار سے) ہوجانے تک طلب کیا جاسکتا ہے اس کے بعد بچہ کا باپ دودھ پلانے کی اجرت نہ دے تو دودھ پلانے والی والدہ دودھ پلانے کی اجرت طلب نہیں کرسکتی (حضرت امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک دودھ پلانے کی مدت زیادہ سے زیادہ ڈھائی سال ہے اور دوسرے اماموں کے نزدیک دو سال ہے۔ اور احتیاط اسی میں ہے کہ دو سال سے زیادہ دودھ نہ پلایا جائے البتہ اگر کسی نے دو سال کے بعد بھی ڈھائی سال ہونے تک کی مدت میں پلا دیا تو اس سے حرمت رضاعت کا فتویٰ دیا جائے گا کیونکہ تحریم نکاح کے سلسلہ میں اسی میں احتیاط ہے، سو اگر کوئی عورت دو سال کے بعد دودھ پلائے سو شوہر کے ذمہ دودھ پلائی کا خرچہ نہیں ہے) ۔ ماں کو یا باپ کو اولاد کی وجہ سے ضرر نہ دیا جائے : اُجرت رضاعت اور مدت رضاعت بیان فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا : (لَا تُکَلَّفُ نَفْسٌ اِلَّا وُسْعَھَا) جس میں یہ بتایا کہ بچہ کا باپ جو دودھ پلانے والی کو اجرت دے گا اس میں اس کی حیثیت سے زیادہ مطالبہ نہ کیا جائے گا وہ اپنی مالی حیثیت کے مطابق خرچہ دے گا، جو خرچہ اس کی استطاعت سے باہر ہو اس کا مطالبہ اس سے نہ کیا جائے پھر ارشاد فرمایا : (لَا تُضَآرَّ وَالِدَۃٌ بِوَلَدِھَا وَلَا مَوْلُوْدٌ لَّہٗ بِوَلَدِہٖ ) یعنی کسی ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے اور کسی باپ کو اس کے بچہ کی وجہ سے ضرر نہ پہنچایا جائے۔ مثلاً طلاق ہوگئی تو بچہ کے ماں باپ ایک دوسرے کو تکلیف پہنچانے سے باز رہیں اگر بچہ کی والدہ دودھ پلانے سے معذور ہو یا حق پرورش سے دستبردارہو جائے اور یوں کہے کہ کسی اور سے دودھ پلوا لو تو اس کا باپ زبردستی نہ کرے کہ تجھے ہی پلانا ہوگا اور مفت پلانا ہوگا ماں کی مامتا سے ناجائز فائدہ نہ اٹھائے۔ یہ نہ سوچے کہ جب بچہ کو تڑپتا دیکھے گی خود ہی پلائے گی۔ یا ماں اجرت پر پلانے کو راضی ہو تو باپ یوں نہ کہے کہ میں تجھ سے نہیں پلواتا۔ میں دوسری عورت کو زیادہ اجرت دے دوں گا لیکن تجھے ایک کوڑی بھی نہ دوں گا۔ باپ نہ ہو تو وارث ذمہ دار ہے : پھر فرمایا (وَ عَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِکَ ) جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر بچہ کا باپ وفات پا جائے تو اس کے دودھ پلانے کی ذمہ داری وارث پر ہے اگر بچہ کا اپنا مال ہو مثلاً اس کے باپ کی میراث سے اسے ملا ہے اور بچہ کے دودھ پینے کی مدت ابھی باقی ہے تو بچہ کے مال میں سے بچہ پر خرچ کرے اور دودھ پلوانے کی اجرت اسی مال سے دے اور اگر بچہ کا اپنا مال نہیں ہے تو یہ وارث اپنے مال سے بچہ پر خرچ کرے۔ حضرت امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا وارث سے بچہ کا وارث مراد ہے مثلاً اگر یہ فرض کیا جائے کہ بچہ کی موت ہوگئی تو اس وقت جو لوگ اس کے وارث ہوسکتے ہیں ان پر اس کا خرچ واجب ہے۔ حضرت امام صاحب نے یہ بھی فرمایا کہ اس سے وہ وارث مراد ہے جو محرم ہو، اگر اس طرح کا وارث ایک ہی ہو تو پورا خرچ اس ایک ہی پر واجب ہوگا، اور اگر چند افراد ایسے ہوں تو ان سب پر بقدر حصہ میراث بچہ کے اخراجات لازم ہوں گے محرم اس کو کہتے ہیں جس سے کبھی بھی نکاح جائز نہ ہو، اگر بچہ اور اس کے رشتہ دار ایک ہی جنس کے ہوں یعنی سب مرد ہوں تو محرم کے پتہ چلانے کا طریقہ یہ ہے کہ بچہ اور اس کے رشتہ داروں میں سے اگر کسی کو عورت فرض کرلیا جائے تو آپس میں نکاح درست نہ ہو۔ ایسے رشتہ کو رشتہ محرمیت کہتے ہیں۔ چچا بھتیجی کا نکاح تو آپس میں درست نہیں ہے۔ لہٰذا چچا اپنی بھتیجی کا محرم ہے اور چچا بھتیجا کا بھی محرم ہے اس لیے اگر دونوں میں سے کسی ایک کو عورت فرض کرلیا جائے تو آپس میں نکاح درست نہ ہوگا۔ مسئلہ : اگر کسی بچہ کا والد وفات پا گیا اور بچہ کا مال بھی نہیں ہے اور اس کی والدہ ہے اور دادا ہے تو دونوں پر بقدر اپنے حصہ میراث کے بچے کا خرچہ واجب ہوگا، لہٰذا ماں کے ذمہ 189 ہوگا اور دادا کے ذمہ 193 ہوگا۔ کیونکہ دونوں محرم بھی ہیں اور بچے کی میراث ان دونوں کو اسی نسبت سے پہنچتی ہے۔ دو سال سے پہلے بھی باہمی مشورہ سے دودھ چھڑا سکتے ہیں : پھر فرمایا (فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِّنْھُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْھِمَا) یعنی اگر دو سال سے پہلے ہی والدین بچہ کا دودھ چھڑانا چاہیں اور آپس میں رضا مندی اور مشورے سے اس کا فیصلہ کرلیں تو اس میں بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔ مشورے میں بچے کی مصلحت پیش نظر رکھی جائے، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بچہ کی والدہ کا دودھ خراب ہوجاتا ہے۔ وہ بچہ کے لیے مضر ہوتا ہے۔ کبھی بچہ دودھ پینا خود سے چھوڑ دیتا ہے اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بچہ ماں کے علاوہ نہ کسی اور عورت کا دودھ پینے کو تیار ہے نہ اوپر کا دودھ پینا گوارا کرتا ہے ایسی صورت میں ماں کا دودھ چھڑائیں گے تو وہ بھوکا رہے گا، دودھ چھڑاتے وقت بچہ کی ہمدردی اور مربیانہ شفقت پیش نظر رکھی جائے۔ اجرت پر دودھ پلوانے کے مسائل : پھر فرمایا (وَ اِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْٓا اَوْلَادَکُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّآ اٰتَیْتُمْ بالْمَعْرُوْفِ ) جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم بچوں کی ماؤں کے علاوہ کسی دوسری عورت کا دودھ پلوانا چاہو تو اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔ ماں زندہ ہے لیکن مناسب یہ سمجھتے ہیں کہ دودھ کسی اور سے پلوائیں۔ تو یہ بھی درست ہے۔ بچہ کی مصلحت پیش نظر ہوتے ہوئے اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اس میں ایک یہ صورت پیش آسکتی ہے کہ بچہ کی ماں کو اس کے باپ نے طلاق دے دی ہے اور عدت بھی گزر گئی ہے اور دودھ پلانے کا زمانہ ابھی ختم نہیں ہوا تو بچہ کی ماں اگر اجرت پر پلانا گوارا کرے تو باپ اس سے بچہ کو جدا نہ کرے اس کی والدہ ہی سے پلوائے، ہاں اگر وہ دوسری دودھ پلانے والیوں کے بہ نسبت زیادہ اجرت مانگتی ہو، یا ماں کے دودھ میں کچھ خرابی ہو تو اس کا باپ دوسری عورت سے دودھ پلوا دے تو یہ بھی جائز ہے۔ مسئلہ : جب بچہ ماں کے علاوہ کسی دوسری عورت سے دودھ پلوائے اور ماں یوں کہے کہ دودھ خواہ وہ پلائے لیکن رہے میرے ہی پاس تو اس کا یہ مطالبہ صحیح ہے۔ بچہ کے باپ کو یہ مطالبہ پورا کرنا لازم ہے۔ مسئلہ : جب کسی عورت کو دودھ پلانے پر مقرر کریں تو اس کی اجرت اچھی طرح سے طے کرلیں۔ ایسانہ کریں کہ اجرت طے کر کے اسے بالکل ہی نہ دیں یا جو اجرت طے ہوئی تھی اس سے تھوڑی دیں یا ٹال مٹول کریں۔ جو کچھ طے ہوا ہے قاعدہ کے موافق خوش اسلوبی سے دے دیں، (اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّآ اٰتَیْتُمْ بالْمَعْرُوْفِ ) میں اسی کو بیان فرمایا ہے۔ مسئلہ : دودھ پلانے کے علاوہ اگر اس سے اور کوئی خدمت لینا چاہیں تو اسے بھی معاملہ میں طے کرلیں۔ مسئلہ : دودھ پلانے والی کو روٹی کپڑے پر ملازم رکھنا درست ہے۔ البتہ کھانا کپڑا کیسا ہوگا اس کی صاف صاف تصریح کر دے، دودھ پلانے والی کے علاوہ اور کسی ملازم کو روٹی کپڑے پر رکھنا جائز نہیں ہے۔ مذکورہ بالا احکام بیان کرنے کے بعدارشاد فرمایا : (وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ) اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں کو پوری طرح دیکھنے والا ہے۔ اس میں تنبیہ ہے کہ احکام شرعیہ کی پابندی کرو اور اللہ سے ڈرو، خلاف ورزی کرکے مواخذہ اور عذاب کے مستحق نہ بنو۔ اور یہ بھی سمجھ لو کہ تمہارا کوئی عمل اللہ تعالیٰ سے چھپا ہوا نہیں ہے، وہ سب کچھ جانتا ہے اور سب کچھ دیکھتا ہے۔
Top