Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 99
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ١ۚ وَ مَا یَكْفُرُ بِهَاۤ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتاری اِلَيْکَ : آپ کی طرف آيَاتٍ : نشانیاں بَيِّنَاتٍ : واضح وَمَا : اور نہیں يَكْفُرُ : انکار کرتے بِهَا : اس کا اِلَّا : مگر الْفَاسِقُوْنَ : نافرمان
اور یہ واقعی بات ہے کہ ہم نے آپ کی طرف واضح دلیلیں نازل کی ہیں۔ اور انکا انکار وہی لوگ کرتے ہیں جو حکم عدولی کرنیوالے ہیں۔
آیات بینات کا انکار فاسقوں ہی کا کام ہے تفسیر درمنثور میں ص 94 ج 1 حضرت ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ ابن صور یا یہودی نے حضرت سرور عالم ﷺ سے کہا کہ اے محمد ! کوئی ایسی چیز آپ نہیں لائے جسے ہم پہچانتے ہوتے اور نہ آپ کے پاس ایسی کوئی کھلی ہوئی دلیل ہے جس کی وجہ سے ہم آپ کا اتباع کرلیں۔ اس کی تردید میں اللہ جل شانہ، نے یہ آیت نازل فرمائی کہ ہم نے اے محمد ! تمہاری طرف واضح آیات نازل فرمائی ہیں جو آیات بینات ہیں، ان آیات میں یہود کی پوشیدہ باتیں ان کے بھید اور راز بیان کرنا ان کے گزرے ہوئے اسلاف کے حالات بتانا اور ان کی تحریفات کا پتہ دینا یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ جل شانہ، نے حضرت سرور عالم ﷺ پر ظاہر فرمایا اور اپنی کتاب میں نازل فرمایا جو شخص انصاف پسند ہو حسد اور جلن کی وجہ سے اپنی جان ہلاک کرنے پر تل نہ گیا ہو اس کے لیے یہ دلائل کافی اور وافی ہیں۔ لیکن اگر کسی کو حق اور حقیقت سے بعض اور عناد ہو اور حکم عدولی ہی جس کی طبیعت ثانیہ بن گئی ہو اور فسق اس کی طبیعت میں رچ بس گیا ہو وہ ہی ان آیات بینات کا منکر ہوسکتا ہے۔
Top