Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 105
وَ لَقَدْ كَتَبْنَا فِی الزَّبُوْرِ مِنْۢ بَعْدِ الذِّكْرِ اَنَّ الْاَرْضَ یَرِثُهَا عِبَادِیَ الصّٰلِحُوْنَ
وَلَقَدْ كَتَبْنَا : اور تحقیق ہم نے لکھا فِي الزَّبُوْرِ : زبور میں مِنْۢ بَعْدِ الذِّكْرِ : نصیحت کے بعد اَنَّ : کہ الْاَرْضَ : زمین يَرِثُهَا : اس کے وارث عِبَادِيَ : میرے بندے الصّٰلِحُوْنَ : نیک (جمع)
اور یہ واقعی بات ہے کہ ہم نے ذکر کے بعد آسمانی کتابوں میں لکھ دیا ہے کہ بلاشبہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے،
لفظ الزَّبُوْرُسے کیا مراد ہے ؟ اس کے بارے میں مختلف اقوال ہیں۔ ہم نے حضرت ابن عباس اور حضرت مجاہد کا قول لیا ہے کہ الزبور سے آسمانی کتب اور الذکر سے لوح محفوظ مراد ہے۔ عن ابن عباس فی الایۃ قال الزبور و التوراۃ و الانجیل والقرآن، والذکر الاصل الذی نسخت منہ ھذہ الکتب الذی فی السماء، و قال مجاھد الزبور الکتب و الذکرام الکتاب عنداللہ، (الدرالمنثور، ص 341، ج 4) کون سی زمین کے بارے میں فرمایا ہے کہ صالحین اس کے وارث ہیں ؟ اس کے بارے میں حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت مجاہد اور حضرت شعبی اور حضرت عکرمہ نے فرمایا ہے کہ اس سے جنت کی سر زمین مراد ہے۔ اور مطلب یہ ہے کہ صالحین جنت کے وارث ہوں گے۔ سورة زمر میں اللہ تعالیٰ شانہٗ کا ارشاد ہے (وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ صَدَقَنَا وَعْدَہٗ وَاَوْرَثَنَا الْاَرْضَ نَتَبَوَّاُ مِنَ الْجَنَّۃِ حَیْثُ نَشَاءُ ) (اور جنت والے کہیں گے کہ سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچا کیا اور ہمیں اس سر زمین کا وارث بنا دیا۔ ہم جنت میں جہاں چاہیں قیام کریں) چونکہ اس سے جنت کی سر زمین مراد ہے اس لیے یہ اشکال ختم ہوجاتا ہے کہ ہم تو اس زمین پر کافروں فاسقوں کی حکومتیں بھی دیکھتے ہیں۔ پھر آیت میں جو وعدہ ہے وہ کیسے پورا ہوا ؟ لیکن اگر دنیا والی زمین مراد لی جائے تب بھی اشکال کی بات نہیں ہے کیونکہ آیت کریمہ میں کوئی ایسا لفظ نہیں ہے جو یہ بتائے کہ زمین پر ہمیشہ صالحین ہی کی حکومت رہے گی۔ اگر کافروں اور فاسقوں کی حکومتیں ہیں تو صالحین کی حکومتیں بھی تو رہی ہیں۔ جن میں حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) بھی تھے اور ان کے متبعین بھی اور امت محمدیہ علیٰ صاحبھا التحیہ کو اللہ تعالیٰ نے بہت بڑا ملک عطا فرمایا۔ حکومت چلانے والوں میں صالحین بھی تھے۔ یہ دوسری بات ہے کہ مسلمانوں کی ایمانی کمزوری اور بد عملی اور غفلت کی وجہ سے بڑے بڑے ملک ہاتھوں سے نکل گئے اور اب جہاں مسلمانوں کی حکومتیں ہیں وہاں فاسق چھائے ہوئے ہیں۔ اس کا باعث بھی مسلمانوں کی دین و ایمان کی کمزوری ہی ہے کہ وہ صالحین کو اقتدار پر دیکھنا نہیں چاہتے اور اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اگر صالحین کا اقتدار ہوا تو قرآن و سنت کی حکومت ہوگی۔ اور من مانی زندگی نہ گزار سکیں گے۔
Top