Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 76
وَ نُوْحًا اِذْ نَادٰى مِنْ قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَنَجَّیْنٰهُ وَ اَهْلَهٗ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِیْمِۚ
وَنُوْحًا : اور نوح اِذْ نَادٰي : جب پکارا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے فَاسْتَجَبْنَا : تو ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی فَنَجَّيْنٰهُ : پھر ہم نے اسے نجات دی وَاَهْلَهٗ : اور اس کے لوگ مِنَ : سے الْكَرْبِ : بےچینی الْعَظِيْمِ : بڑی
اور نوح کو یاد کیجیے جب اس نے اس سے پہلے پکارا، سو ہم نے ان کی دعا قبول کی، پھر ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو بڑی بےچینی سے نجات دی
حضرت نوح (علیہ السلام) کی دعا، اللہ تعالیٰ کی مدد اور قوم کی غرقابی ان دونوں آیتوں میں حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان کی قوم کا تذکرہ فرمایا ہے۔ جب انہوں نے اپنی قوم کو توحید کی تعلیم دی۔ استغفار کی طرف بلایا اور ایک مدت دراز تک اس بارے میں اپنی جان کھپائی تو ان میں سے معدودے چند افراد ہی مسلمان ہوئے اور باقی لوگ کہتے رہے کہ ہمیں توحید اختیار نہیں کرنی، ہمیں اپنے بتوں پر جمے رہنا ہے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں اپنی معروض پیش کی اور عرض کیا (رَبِّ لاَ تَذَرْ عَلَی الْاَرْضِ مِنَ الْکَافِرِیْنَ دَیَّارًا) (کہ اے پروردگار روئے زمین پر کافروں میں سے کسی بسنے والے کو نہ چھوڑ) اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی۔ بہت بڑا طوفان آیا، آسمان سے بھی پانی برسا اور زمین سے بھی پانی ابلا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اپنے اہل و عیال اور دیگر اہل ایمان کو لے کر کشتی میں سوار ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو طوفان سے نجات دی اور باقی ساری قوم غرق ہوگئی۔ ان کا ایک بیٹا جو کافر تھا وہ بھی انہیں ڈوبنے والوں میں شامل کردیا گیا۔ ان کی بیوی بھی کافرہ تھی وہ بھی آتش دوزخ کی مستحق ہوگئی۔ سورة نوح میں فرمایا (مِمَّا خَطِیْءَاتِھِمْ اُغْرِقُوْا فَاُدْخِلُوْا نَارًا) (اپنی خطاؤں کی وجہ سے وہ لوگ غرق کر دئیے گئے پھر آگ میں داخل کر دئیے گئے) حضرت نوح (علیہ السلام) کی نجات اور ان کی قوم کی بربادی کا واقعہ بھی سورة اعراف اور سورة ہود میں گزر چکا ہے اور سورة نوح میں بھی مذکور ہے۔ (فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ فَنَجَّیْنٰہُ وَ اَھْلَہٗ مِنَ الْکَرْبِ الْعَظِیْمِ ) اس میں کرب عظیم سے طوفان میں غرق ہونا بھی مراد ہوسکتا ہے اور قوم کی ایذائیں بھی مراد ہوسکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں قسم کی اور بےچینی سے ان کو نجات عطا فرمائی۔ (انوار البیان، جلد دوم)
Top