Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 24
وَ هُدُوْۤا اِلَى الطَّیِّبِ مِنَ الْقَوْلِ١ۖۚ وَ هُدُوْۤا اِلٰى صِرَاطِ الْحَمِیْدِ
وَهُدُوْٓا : اور انہیں ہدایت کی گئی اِلَى : طرف الطَّيِّبِ : پاکیزہ مِنَ : سے۔ کی الْقَوْلِ : بات وَهُدُوْٓا : اور انہیں ہدایت کی گئی اِلٰى : طرف صِرَاطِ : راہ الْحَمِيْدِ : تعریفوں کا لائق
اور اس میں ان کا لباس ریشم کا ہوگا اور ان کو کلمہ طیبہ ہدایت دی گئی اور ان کو اس ذات کے راستہ کی ہدایت دی گئی جو لائق حمد ہے۔
دوسری آیت میں فرمایا (وَ ھُدُوْٓا اِلَی الطَّیِّبِ مِنَ الْقَوْلِ ) کہ ان کو دنیا میں اچھی بات یعنی کلمہ طیبہ لا الہ الا اللّٰہ کی طرف رہبری کی گئی اس کو انہوں نے قبول کیا اللہ کی توحید کے قائل ہوئے اور اللہ کے رسول اور اللہ کی کتاب پر ایمان لائے جن کے ذریعہ انہیں ہدایت ہوئی، اب انہیں اس کا یہ پھل ملے گا کہ جنت میں آرام سے نعمتوں میں رہیں گے (وَ ھُدُوْٓا اِلٰی صِرَاطِ الْحَمِیْدِ ) اور انہیں اللہ تعالیٰ کے راستہ کی ہدایت دی گئی جو تعریف کے لائق ہے اور سب تعریفیں اسی کو زیبا ہیں، دنیا میں جب اس کی راہ پر چلے آخرت میں اس کی طرف سے انعام پائیں گے وہ اپنی راہ پر چلنے والوں کو محروم نہ فرمائے گا۔ فائدہ : آیت بالا میں جنتیوں کا زیور بیان کرتے ہوئے صرف کنگنوں کا ذکر فرمایا ہے حدیث شریف میں تاج پہنائے جانے کا بھی ذکر ہے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اہل جنت کے سروں پر تاج ہوں گے جن کے ادنیٰ موتی کی چمک اس قدر ہوگی کہ وہ مشرق و مغرب کے درمیان (کے خلا کو) روشن کرسکتا ہے۔ یعنی ان تاجوں میں سے اگر ادنیٰ موتی اس دنیا میں آجائے تو پورب سے پچھم تک پوری فضا کو روشن کر دے۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 1499 از ترمذی)
Top