Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 38
اِنَّ اللّٰهَ یُدٰفِعُ عَنِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُدٰفِعُ : دور کرتا ہے عَنِ : سے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا كُلَّ : کسی خَوَّانٍ : دغاباز كَفُوْرٍ : ناشکرا
بلاشبہ اللہ ایمان والوں سے رفع فرما دے گا بلاشبہ اللہ کسی بھی خیانت کرنے والے نا شکرے کو پسند نہیں فرماتا
اللہ تعالیٰ دشمنوں کو ہٹا دیگا، اسے خائن اور کفور پسند نہیں ہیں چند صفحات پہلے اس بات کا ذکر تھا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ مدینہ منورہ سے عمرہ کرنے کے لیے تشریف لے گئے تھے تو مشرکین مکہ نے مقام حدیبیہ میں آپ کو روک دیا تھا ان لوگوں نے بڑی ضد کی اور گو صلح بھی کرلی لیکن اس بات پر آمادہ نہ ہوئے کہ آپ اسی سال عمرہ کریں آپ نے احصار ہوجانے کی وجہ سے وہیں جانور ذبح کردیئے اور احرام سے نکل کر واپس مدینہ منورہ تشریف لے آئے پھر آئندہ سال 7 ھ میں آپ نے اس عمرہ کی قضا کی، آیت بالا میں اللہ تعالیٰ نے اس کا ذکر فرمایا ہے کہ مشرکین جو مومنین کو تکلیف دیتے ہیں اور انہیں حرم شریف کے داخلہ سے روکتے ہیں یہ کچھ دن کی بات ہے اللہ تعالیٰ کافروں کو ہٹا دے گا اور مومنین امن وامان کے ساتھ چلے پھریں گے اور حج وعمرہ کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور 8 ھ میں مکہ مکرمہ فتح ہوگیا۔ (اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ خَوَّانٍ کَفُوْرٍ ) (بلاشبہ اللہ تعالیٰ کسی بھی خیانت کرنے والے نا شکرے کو پسند نہیں فرماتا) ہر کافر اور مشرک خیانت کرنے والا ہے اس کے ذمہ ہے کہ اپنے خالق ومالک وحدہ لا شریک کی عبادت کرے اور اس کے بھیجے ہوئے دین کو مانے لیکن وہ ایسا نہیں کرتا لہٰذا وہ بہت بڑا خائن ہے۔ اسی لیے لفظ خوان مبالغہ کے صیغہ کے ساتھ لایا گیا ہے اور ہر کافر کفور یعنی نا شکرا بھی ہے پیدا تو فرمایا اللہ تعالیٰ نے اور عبادت کرتا ہے غیر اللہ کی اور ان دینوں کو اختیار کرتا ہے جنہیں لوگوں نے خود تراشا ہے یہ خالق جل مجدہ کی بہت بڑی نا شکری ہے کہ نعمتیں اس کی کھائیں اور اسی کے دین سے منحرف رہیں اللہ تعالیٰ ان سے محبت نہیں فرماتا مشرک اور کافر سب اللہ تعالیٰ کے نزدیک مبغوض ہیں آخر یہ لوگ مغلوب ہوں گے اور اللہ کے مومن بندے ہی کامیاب ہوں گے۔
Top