Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 56
اَلْمُلْكُ یَوْمَئِذٍ لِّلّٰهِ١ؕ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اَلْمُلْكُ : بادشاہی يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلّٰهِ : اللہ کیلئے يَحْكُمُ : فیصلہ کریگا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : پس جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے فِيْ : میں جَنّٰتِ النَّعِيْمِ : نعمتوں کے باغات
اس روز بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہوگی وہ ان کے درمیان فیصلے فرمائے گا سو جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے وہ نعمت کے باغوں میں ہو نگے،
(اَلْمُلْکُ یَوْمَءِذٍ لِّلّٰہِ ) قیامت کے دن صرف اللہ تعالیٰ ہی کی بادشاہی ہوگی، اہل دنیا کی مجازی حکومتیں، سلطنتیں ختم ہوچکی ہوں گے، اللہ تعالیٰ ہی دونوں جماعتوں (مومنین اور کافرین) کے درمیان فیصلہ فرما دے گا۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے وہ نعمت کے باغوں میں ہونگے اور جن لوگوں نے کفر کیا اور آیات الہٰیہ کو جھٹلایا ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا، دنیا میں وہ ایمان قبول کر کے با عزت نہیں رہنا چاہتے اور کفر میں عزت سمجھتے ہیں لہٰذا انہیں دوزخ میں ڈال دیا جائے گا جس میں بہت سخت عذاب ہے اور بہت بڑی ذلت بھی ہے۔ ھذا الذی ذکرنا فی تفسیر الایۃ اختارہ صاحب روح المعانی حیث قال و المراد بذالک ھنا (بالتمنی) عند کثیر القراء ۃ و الایۃ مسوقۃ لتسلیۃ النبی ﷺ بان السعی فی ابطال الأیات امر معھودوانہ لسعی مردود، و المعنی وما ارسلنا من قبلک رسولاً و لانبیا الا وحالہ انہ اذا قرا شیئا من الایات القی الشیطان الشبہ و التخیلات فیھا یقرؤہ علی اولیاۂ لیجادلوہ بالباطل و یردوا و اما جاء بہ کما قول تعالیٰ (و ان الشیطان لیوحون الی اولیاءھم لیجادلو کم) و قال سبحانہ (و کذالک جعلنا لکل نبی عدوا شیاطین الانس والجن یوحی بعضھم الی بعض زخرف القول غرورا) و ھذا کقو لھم علی ما فی بعض الروایات عند سماع قرأتہ (علیہ السلام) (انکم و ما تعبدون من دون اللہ حصب جھنم) ان عیسیٰ عبد من دون اللہ تعالیٰ و الملائکۃ علیھم السلام عبدوا من دون اللہ تعالیٰ (فینسخ اللہ ما یلقی الشیطان) ای فیبطل ما یلقیہ من تلک الشبہ و یذھب بہ بتوفیق النبی ﷺ لردہ اور بانزال مایردہ (ثم یحکم اللہ أیاتہ) ای یاتی بھا محکمۃ مثبۃ لا تقبل الردبوجہ من الوجوہ (روح المعانی ج 17 ؍ 173) و ھھنا قصۃ ذکرھا المفسرون وھی قصۃ الغر انیق قال الرازی فی تفسیرہھی باطلۃ موضوعۃ واحتجوا علیہ بالقرأن والسنۃ و المعقول، قال اللہ تعالیٰ شانہٗ (وما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی) و قال (سنقرئک فلا تنسی) و قال (لا یاتیہ الباطل من بین یدیہ و لا من خلفہ) و قال (انا نحن نزلنا الذکرو انالہ لحافظون) و قال البیھقی ھذہ القصۃ غیر ثابتۃ من جھۃ النقل ثم اخذیتکلم فی ان رواۃ ھذہ القصۃ مطعونون۔
Top