Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 12
وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍۚ
وَ : اور لَقَدْ خَلَقْنَا : البتہ ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے سُلٰلَةٍ : خلاصہ (چنی ہوئی) مِّنْ طِيْنٍ : مٹی سے
اور یہ واقعی بات ہے کہ ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصہ سے بنایا
اللہ تعالیٰ کی شان خالقیت، تخلیق انسانی کا تدریجی ارتقاء حیات دنیاوی کے بعد موت، پھر وقوع قیامت ان آیات میں تخلیق انسانی کے مختلف ادوار بتائے ہیں اور آخر میں فرمایا ہے کہ دنیا کا وجود دائمی نہیں ہے آخر مرجاؤ گے اور یہاں سے چلے جاؤگے، اور مرنے پر ہی بس نہیں ہے اس کے بعد قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے۔ (پھر زندگی کے اعمال کا حساب ہوگا) اولاً حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق بیان فرمائی جو اول الانسان ہیں اور فرمایا کہ ہم نے انسان کو طین یعنی کیچڑ کے خلاصہ سے پیدا کیا۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے پوری زمین سے ایک مٹھی مٹی لے لی (اس مٹھی سے انسان کا پتلا بنایا پہلے خشک مٹی تھی پھر پانی ڈالا گیا تو کیچڑ بن گئی پھر اس کیچڑ سے پتلا بنایا گیا۔ پھر اس میں روح پھونک دی) سو آدم کی اولاد زمین کے اسی حصہ کے مطابق وجود میں آئی جس کو زمین کا حصہ پہنچ گیا۔ ان میں سرخ بھی ہیں سفید بھی، کالے بھی اور ان کے درمیان بھی (یہ رنگ کے اعتبار سے ہوا) نرم بھی ہیں اور سخت بھی، اور خبیث بھی اور طیب بھی (یہ فرق مزاج اور طبیعت کے اعتبار سے ہوا۔ ) (رواہ الترمذی و ابو داؤد، مشکوٰۃ المصابیح ص 22) یہ جو زمین سے مٹی لی گئی تھی جس سے آدم (علیہ السلام) کی تخلیق ہوئی اسے (سُلاَلَۃٍ مِّنْ طینٍ ) (کیچڑ کا خلاصہ فرمایا) یہ تفسیر اس صورت میں ہے جبکہ الانسان سے حضرت آدم (علیہ السلام) کی شخصیت مراد لی جائے اور بعض حضرات نے فرمایا کہ سلالۃ من طین سے غذائیں مراد ہیں جنہیں انسان کھاتا ہے پھر ان سے خون بنتا ہے پھر خون سے منی کا نطفہ بنتا ہے پھر اس نطفہ سے اولاد پیدا ہوتی ہے پھر فرمایا کہ اس کے بعد ہم نے انسان کو (یعنی کچھ مدت کے بعد پیدا ہونے والے بچہ کو) نطفہ بنایا نطفہ کی حالت میں ٹھہرنے کی جگہ یعنی ماں کے رحم میں رکھ دیا۔ یہ نطفہ رحم مادر میں مقرر وقت تک رہتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اس نطفہ کو علقہ یعنی جما ہوا خون بنا دیتا ہے پھر کچھ عرصہ کے بعد یہ جما ہوا خون اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے مضغہ یعنی بوٹی بن جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اس بوٹی کے بعض حصوں کی ہڈیاں بنا دیتا ہے، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھا دیتا ہے، پھر اس میں اللہ کے حکم سے روح پھونک دی جاتی ہے شروع میں تو نطفہ بےجان تھا پھر اتنے ادوار سے گزرا پھر ماں کے پیٹ سے باہر آیا تو کان آنکھ ناک والی بنی بنائی جاندار مورتی سامنے آگئی،
Top