Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 3
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو هُمْ : وہ عَنِ اللَّغْوِ : لغو (بیہودی باتوں) سے مُعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
اور جو لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں
اہل ایمان کا دوسرا وصف بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا ( وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ ) (اور جو لوگ لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں) لغو ہر اس بات اور ہر اس کام کو کہتے ہیں جس کا دنیا و آخرت میں کوئی فائدہ نہیں، مومن بندے نہ لغو بات کرتے ہیں نہ لغو کام کرتے ہیں اور اگر کوئی شخص ان سے لغو باتیں کرنے لگے یا کچھ لوگ لغو کاموں میں لگے ہوں تو یہ حضرات اعراض کر کے کنارہ ہو کر گزر جاتے ہیں۔ جیسا کہ سورة قصص میں فرمایا ہے (وَ اِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ اَعْرَضُوْا عَنْہُ ) (اور جب لغو بات سنتے ہیں تو اس سے کنارہ ہوجاتے ہیں) اور سورة فرقان میں فرمایا (وَالَّذِیْنَ لاَ یَشْہَدُوْنَ الزُّورَ وَاِِذَا مَرُّوا باللَّغْوِ مَرُّوا کِرَامًا) (اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب لغو بات پر گزرتے ہیں تو کریموں کے طریقہ پر گزر جاتے ہیں) ۔ غور کرلیا جائے کہ جب لغو بات اور لغو کام (جس میں نہ گناہ ہے نہ ثواب ہے) سے بچنے کی اتنی اہمیت ہے تو گناہوں سے بچنے کی کتنی اہمیت ہوگی ؟ لغو بات لغو کام میں اگرچہ گناہ نہ ہو لیکن اس سے دل کی نورانیت جاتی رہتی ہے اعمال صالحہ کا ذوق نہیں رہتا زبان کو لغو باتوں کی عادت ہوتی ہے پھر یہ لغو باتیں گناہوں میں مشغولیت کا پیش خیمہ بن جاتی ہیں اور لغو بات اور لغو کام کا کیا یہ نقصان کم ہے کہ جتنے وقت لغو بات یا کوئی لغو کام کیا اتنی دیر میں قرآن مجید کی تلاوت یا اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تو بہت بڑی دولت سے مالا مال ہوجاتے، لغو باتوں سے بہت بڑی دولت کو گنوا دیا۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک صحابی کی وفات ہوگئی تو ایک شخص نے کہا کہ اس کے لیے جنت کی خوشخبری ہے اس کی بات سن کر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم اسے جنت کی خوشخبری دے رہے ہو ہوسکتا ہے کہ اس نے کوئی لایعنی بات کی ہو یا کسی ایسی چیز کے خرچ کرنے میں بخل کیا جو خرچ کرنے سے گھٹتی نہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص 413) (جیسے علم سکھانا تھوڑا سا نمک دیدینا کھانا پکانے کے لیے کسی کو آگ یا ماچس کی تیلی دیدینا وغیرہ وغیرہ) اور رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ مِنْ حُسْنِ اِسْلاَمِ الْمَرْءِ تَرْکُہُ مَا لَا یَعْنِیْہِ (انسان کے اسلام کی خوبی میں سے ایک یہ بات ہے کہ جو چیز اس کے کام کی نہ ہوا سے چھوڑ دے) حضرت لقمان سے کسی نے کہا کہ آپ کو جو یہ فضیلت حاصل ہوئی ہے کیسے حاصل ہوئی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ سچی بات کہنے سے امانت ادا کرنے سے اور لایعنی کے چھوڑنے سے مجھے یہ مرتبہ ملا۔ (موطاء مالک)
Top