Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 30
وَ قَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا هٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا
وَقَالَ : اور کہے گا الرَّسُوْلُ : رسول يٰرَبِّ : اے میرے رب اِنَّ : بیشک قَوْمِي : میری قوم اتَّخَذُوْا : ٹھہرا لیا انہوں نے ھٰذَا الْقُرْاٰنَ : اس قرآن کو مَهْجُوْرًا : متروک (چھوڑنے کے قابل)
اور رسول کا کہنا ہوگا کہ اے رب میری قوم نے اس قرآن کو نظر انداز کر رکھا تھا،
(وَقَال الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَہْجُوْرًا) (اور رسول کا کہنا ہوگا کہ اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو نظر انداز کر رکھا تھا) اس آیت کریمہ میں یہ بتایا کہ قیامت کے دن جب کافر اور مشرک پچھتائیں گے کہ اے کاش ہم دنیا میں گمراہ کرنے والوں کو دوست نہ بناتے اور اللہ کے بھیجے ہوئے رسول ﷺ پرک ایمان لے آتے اور آپ کے ساتھیوں میں شامل ہوجاتے اس وقت رسول اللہ ﷺ بھی ان کے خلاف گواہی دیں گے کہ اے میرے رب میری قوم یعنی امت دعوت نے قرآن کو بالکل نظر انداز کردیا تھا لہٰذا مشرکین اور کافرین کا جرم ان کے اقرار سے بھی ثابت ہوجائے گا اور آنحضرت ﷺ کی شہادت سے بھی الفاظ کے عموم میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جو بظاہر اسلام کا نام لیتے ہیں لیکن سیاست اور معیشت اور حکومت اور معاشرت میں نہ صرف قرآن کے خلاف چلتے ہیں بلکہ قرآن کے احکام پر کافروں کے قوانین کو ترجیح دیتے ہیں اور اس پر مزید یہ ہے کہ حدود و قصاص کے احکام کو ظالمانہ بتاتے ہیں ایسی باتیں کرنے والے اگرچہ مدعی اسلام ہیں مگر اپنے اقوال ضلال اور اضلال کی وجہ سے اسلام سے خارج ہیں۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ الفاظ کے عموم میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جو قرآن پڑھتے ہی نہیں اور وہ لوگ بھی داخل ہیں جو پڑھ لیتے ہیں لیکن کھول کر کبھی ہاتھ نہیں لگاتے
Top