Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 41
وَ اِذَا رَاَوْكَ اِنْ یَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُزُوًا١ؕ اَهٰذَا الَّذِیْ بَعَثَ اللّٰهُ رَسُوْلًا
وَاِذَا : اور جب رَاَوْكَ : دیکھتے ہیں تمہی وہ اِنْ : نہیں يَّتَّخِذُوْنَكَ : وہ بناتے تمہیں اِلَّا : مگر۔ صرف هُزُوًا : تمسخر (ٹھٹھا اَھٰذَا : کیا یہ الَّذِيْ بَعَثَ : وہ جسے بھیجا اللّٰهُ : اللہ رَسُوْلًا : رسول
اور جب وہ آپ کو دیکھتے ہیں تو بس آپ کا مذاق ہی اڑاتے ہیں کیا یہی شخص ہے جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے،
اس کے بعد قریش مکہ کی سر کشی بیان فرمائی اور وہ یہ کہ یہ لوگ صرف آپ کی تکذیب ہی نہیں کرتے آپ کا مذاق بھی بناتے ہیں اور مسخرہ پن کرتے ہیں اور یوں کہتے ہیں (اَھٰذَا الَّذِیْ بَعَثَ اللّٰہُ رَسُوْلًا) (کیا یہی شخص ہے جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے) یہ ایسا ہی ہے جیسے قوم ثمود نے حضرت صالح (علیہ السلام) کے بارے میں کہا تھا (ءَاُلْقِیَ الذِّکْرُ عَلَیْہِ مِنْ بَیْنِنَا) (کیا ہمارے درمیان سے صرف اسی شخص پر ذکر نازل کیا گیا) مکذبین اور معاندین کا یہ عجیب سوال رہا کہ فلاں شخص ہی کو نبی کیوں بنایا گیا ؟ دوسرے شخص کو عہدہ کیوں نہیں دیا گیا یہ جہالت اور حماقت کا سوال ہے جس کسی بھی شخص کو رسالت کی ذمہ داری سونپی جائے اس کے بارے میں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ اس کو رسول کیوں بنایا گیا اس طرح سے تو نبوت کا سلسلہ قائم ہی نہ ہوتا سورة انعام میں ان سب کا جواب دے دیا کہ (اَللّٰہُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ ) (اللہ خوب جاننے والا ہے اس موقع کو جہاں اپنا پیغام بھیجے) نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ کا نبی ہوں اور معجزات پیش فرما دیئے جن میں بہت بڑا معجزہ قرآن مجید ہے جس کے مقابل بنا کر لانے سے تمام فصحاء بلغاء عاجز رہ گئے ان معجزات کو دیکھیں اور یہ بھی دیکھیں کہ ان کی دعوت کیا ہے وہ شرک چھڑا رہے ہیں توحید کی دعوت دے رہے ہیں موت کے بعد جی اٹھنے اور اعمال کا بدلہ دیئے جانے سے باخبر فرما رہے ہیں ان کی دعوت میں غور فکر کرنا لازم ہے یہ تو کوئی بات نہ ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں کو رسول بنا کر کیوں بھیجا۔
Top