Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 77
قُلْ مَا یَعْبَؤُا بِكُمْ رَبِّیْ لَوْ لَا دُعَآؤُكُمْ١ۚ فَقَدْ كَذَّبْتُمْ فَسَوْفَ یَكُوْنُ لِزَامًا۠   ۧ
قُلْ : فرما دیں مَا يَعْبَؤُا : پرواہ نہیں رکھتا بِكُمْ : تمہاری رَبِّيْ : میرا رب لَوْلَا دُعَآؤُكُمْ : نہ پکارو تم فَقَدْ كَذَّبْتُمْ : تو جھٹلا دیا تم نے فَسَوْفَ : پس عنقریب يَكُوْنُ : ہوگی لِزَامًا : لازمی
آپ فرمادیجیے کہ میرا رب پرواہ نہ کرتا اگر تمہارا پکارنا نہ ہوتا، سو تم نے جھٹلایا سو عنقریب و بال ہو کر رہے گا۔
مومنین مخلصین کا انعام و اکرام بتانے کے بعد فرمایا کہ (قُلْ مَا یَعْبَاُبِکُمْ رَبِّیْ لَوْلاَ دُعَاؤُکُمْ ) (آپ فرما دیجیے کہ میرا رب تمہاری پرواہ نہ کرتا اگر تمہارا پکارنا نہ ہوتا) مفسرین کرام نے اس کے متعدد مفاہیم بتائے ہیں جن میں سے ایک مطلب یہ ہے کہ اے ایمان والو تم جو اللہ تعالیٰ کو پکارتے ہو اور اس کی عبادت کرتے ہو اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے ہاں تمہاری قدر و قیمت ہے اگر تم اس کی عبادت نہ کرتے تو تمہاری کوئی قدر و قیمت نہ تھی ای لو لا دعائکم لما اعددت بکم و ھذا بیان لحال المومنین من المخاطبین۔ (روح المعانی) (فَقَدْ کَذَّبْتُمْ ) (سواے کافر و تم نے تکذیب کی) (فَسَوْفَ یَکُوْنُ لِزَامًا) (سو عنقریب تمہیں سزا چپک کر رہے گی) یعنی تم پر اس کا وبال ضرور پڑے گا جو دوزخ کی آگ میں داخل ہونے کی صورت میں سامنے آجائے گا۔ عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ لزام سے کفار قریش کا غزوہ بدر میں مقتول ہونا مراد ہے۔ ولقد تم تفسیر سورة الفرقان بحمدہ سبحانہ و تعالیٰ فی الاسبوع الاخیر من شھر صفر الخیر 1416 ھ والحمد اللہ رب العالمین و الصلاۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین و علی آلہ و اصحابہ اجمعین و من تبعھم باحسان الی یوم الدین
Top