Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 160
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِ اِ۟لْمُرْسَلِیْنَۚۖ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا قَوْمُ لُوْطِ : قومِ لوط ۨ الْمُرْسَلِيْنَ : رسولوں کو
لوط کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا
حضرت لوط (علیہ السلام) کا اپنی قوم کو تبلیغ کرنا اور برے کاموں سے روکنا، قوم کا دھمکی دینا کہ ہم تمہیں نکال دینگے، پھر پتھروں کی بارش سے ہلاک ہونا سیدنا حضرت لوط (علیہ السلام) بھی اللہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے، جن بستیوں کی طرف مبعوث ہوئے وہ نہراردن کے قریب تھیں یہ لوگ فحش کام کرنے والے تھے یعنی مردوں کے ساتھ شہوت رانی کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ سورة اعراف اور سورة ھود اور یہاں سورة شعراء میں بیان فرمایا ہے، ان سے پہلے یہ عمل کسی قوم نے نہیں کیا تھا نیزیہ لوگ ڈاکہ زنی بھی کرتے تھے جیسا کہ سورة عنکبوت (ع 3) میں مذکور ہے (وَ تَقْطَعُوْنَ السَّبِیْلَ ) (اور تم راہزنی کرتے ہو) حضرت لوط (علیہ السلام) نے ان کو اچھی طرح سے سمجھایا اور برے کام سے روکا لیکن انہوں نے ایک نہ مانی اور بےہودہ جواب دینے لگے، کہنے لگے اجی ! ان لوگوں کو بستی سے نکال دو یہ لوگ پاک باز بنتے ہیں۔ مطلب یہ تھا کہ یہ لوگ خود پاک باز بنتے ہیں اور ہمیں گندہ بتاتے ہیں گندوں میں پاکوں کا کیا کام ؟ یہ بات انہوں نے ازراہ تمسخر کہی تھی۔ یہاں سورة شعراء میں یہ بھی ہے (قَالُوْا لَءِنْ لَّمْ تَنْتَہِ یَا لُوْطُ لَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِیْنَ ) (ان لوگوں نے حضرت لوط (علیہ السلام) کو جواب دیتے ہوئے کہا اے لوط ! اگر تو باز نہ آیا تو ضرور ان لوگوں میں سے ہوجائے گا جنہیں نکال دیا جاتا ہے) (قَالَ اِِنِّیْ لِعَمَلِکُمْ مِّنَ الْقَالِیْنَ ) (حضرت لوط (علیہ السلام) نے فرمایا میں تمہارے اعمال سے بغض رکھنے والا ہوں) وہ لوگ برابر اپنی بےہودگی اور بےحیائی پر اڑے رہے اور کمال بےہودگی اور ڈھٹائی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ اگر تو سچا ہے تو اللہ کا عذاب لے آ، ان پر عذاب آگیا اور انہیں منہ مانگی مصیبت مل گئی، سورة انعام اور سورة شعراء اور سورة نمل میں (وَاَمْطَرْنَا عَلَیْہِمْ مَّطَرًا) فرمایا ہے (کہ ہم نے ان پر خاص قسم کی بارش برسا دی) سورة ھود اور سورة حجر میں فرمایا ہے کہ ہم نے ان کی زمین کے اوپر والے حصہ کو نیچے والا حصہ کردیا یعنی زمین کا تختہ الٹ دیا اور ان پر کنکر کے پتھر برسا دیئے نیز سورة حجر میں یہ بھی ہے کہ سورج نکلتے نکلتے ان کو چیخ نے پکڑ لیا، خلاصہ یہ ہے کہ ان پر تینوں طرح کا عذاب آیا اور ہلاک اور برباد کردیئے گئے، لوط (علیہ السلام) اور ان کے گھر والوں کو نجات مل گئی ہاں ایک بڑھیا جو حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی تھی انہیں لوگوں میں سے رہ گئی جو عذاب میں مبتلا ہوئے اور وہ بھی ان کے ساتھ ہلاک ہوگئی تفصیل کے ساتھ حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کا واقعہ سورة اعراف سورة ھود سورة حجر میں گزر چکا ہے، (اِِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لاآیَۃً ) (بلاشبہ اس میں بڑی عبرت ہے) (وَّمَا کَانَ اَکْثَرُھُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ) (اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں) (وَاِِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ ) (اور بیشک آپ کا رب عزیز ہے رحیم ہے) ۔
Top